کب مری حلقۂ وحشت سے رہائی ہوئی ہے
کب مری حلقۂ وحشت سے رہائی ہوئی ہے دل نے اک اور بھی زنجیر بنائی ہوئی ہے اور کیا ہے مرے دامن میں محبت کے سوا یہی دولت مری محنت سے کمائی ہوئی ہے عشق میں جرات تفریق نہیں قیس کو بھی تو نے کیوں دشت میں دیوار اٹھائی ہوئی ہے تیری صورت جو میں دیکھوں تو گماں ہوتا ہے تو کوئی نظم ہے جو وجد ...