مبارک شمیم کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    کم نگہی کا شکوہ کیسا اپنے یا بیگانے سے

    کم نگہی کا شکوہ کیسا اپنے یا بیگانے سے اب ہم اپنے آپ کو خود ہی لگتے ہیں انجانے سے مدت گزری ڈوب چکا ہوں درد کی پیاسی لہروں میں زندہ ہوں یہ کوئی نہ جانے سانس کے آنے جانے سے دشت میں تنہا گھوم رہا ہوں دل میں اتنی آس لیے کوئی بگولہ آ ٹکرائے شاید مجھ دیوانے سے جل مرنا تو سہل ہے لیکن ...

    مزید پڑھیے

    میں وہ اک جنس گراں ہوں سر بازار کہ بس

    میں وہ اک جنس گراں ہوں سر بازار کہ بس ہاتھ یوں ملتے ہیں حسرت سے خریدار کہ بس آج تک اہل وفا سے نہ کسی نے پوچھا اور جاری رہے شغل رسن و دار کہ بس چلچلاتی ہوئی یہ دھوپ یہ تپتے میداں اور ادھر حوصلۂ دل کا وہ اصرار کہ بس آ گیا یزداں کو ترس آخر کار اتنا شرمندہ و نادم تھا گنہ گار کہ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہاتھوں کی لکیریں نہ مٹا رہنے دے

    اپنے ہاتھوں کی لکیریں نہ مٹا رہنے دے جو لکھا ہے وہی قسمت میں لکھا رہنے دے سچ اگر پوچھ تو زندہ ہوں انہیں کی خاطر تشنگی مجھ کو سرابوں میں گھرا رہنے دے آہ اے عشرت رفتہ نکل آئے آنسو میں نہ کہتا تھا کہ اتنا نہ ہنسا رہنے دے اس کو دھندلا نہ سکے گا کبھی لمحوں کا غبار میری ہستی کا ورق ...

    مزید پڑھیے

    حسرتو اب پھر وہی تقریب ہونا چاہیئے

    حسرتو اب پھر وہی تقریب ہونا چاہیئے پھر کسی دن بیٹھ کر فرصت سے رونا چاہیئے جاگتے رہیے کہاں تک الجھنوں کے نام پر وقت ہاتھ آئے تو گہری نیند سونا چاہیئے کیا خبر کب قید بام و در سے اکتا جائے دل بستیوں کے درمیاں صحرا بھی ہونا چاہیئے گم رہی جن راستوں پر مجھ کو بہلاتی رہی مجھ سے اب وہ ...

    مزید پڑھیے

    خزاں میں سوکھ گیا میں تو یہ مقدر تھا

    خزاں میں سوکھ گیا میں تو یہ مقدر تھا وہ نونہال کہاں ہے جو میرے اندر تھا وہ آبلے جو رہ آرزو میں پھوٹ گئے سفر کا لطف انہیں آبلوں میں مضمر تھا نقوش درد تراشے غموں کے رنگ بھرے میں جیسے دست مشیت میں کوئی پتھر تھا تمہاری یاد کے سائے بھی کچھ سمٹ سے گئے غموں کی دھوپ تو باہر تھی عکس اندر ...

    مزید پڑھیے