کم نگہی کا شکوہ کیسا اپنے یا بیگانے سے
کم نگہی کا شکوہ کیسا اپنے یا بیگانے سے اب ہم اپنے آپ کو خود ہی لگتے ہیں انجانے سے مدت گزری ڈوب چکا ہوں درد کی پیاسی لہروں میں زندہ ہوں یہ کوئی نہ جانے سانس کے آنے جانے سے دشت میں تنہا گھوم رہا ہوں دل میں اتنی آس لیے کوئی بگولہ آ ٹکرائے شاید مجھ دیوانے سے جل مرنا تو سہل ہے لیکن ...