Mubarak Ansari

مبارک انصاری

مبارک انصاری کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    گماں کی قید حصار قیاس سے نکلو

    گماں کی قید حصار قیاس سے نکلو کسی طرح سے بھی اس سبز گھاس سے نکلو یہ شہر سنگ ہے شہر وفا نہیں ہے یہ اگر نکلنا ہے ہوش و حواس سے نکلو وگرنہ وقت تمہیں حاشیے پہ رکھ دے گا یقیں کے سحر سے آشوب آس سے نکلو یہ کیسا نشہ ہے آخر جو ٹوٹتا ہی نہیں کوئی پکار رہا ہے گلاس سے نکلو کہاں تلک میں ...

    مزید پڑھیے

    پھسلنے والا تھا خود کو مگر سنبھال گیا

    پھسلنے والا تھا خود کو مگر سنبھال گیا عجیب شخص تھا وہ بات ہنس کے ٹال گیا بدلنے والی ہے رت سائبان سے نکلو جو شعلہ بار تھا وہ ابر برشگال گیا تم اپنے آپ کو پہچان بھی نہ پاؤ گے وہ روشنی میں اندھیرا اگر اچھال گیا نقاب اپنی برائی پہ ڈالنی تھی اسے وہ لا کے خاک مری نیکیوں پہ ڈال ...

    مزید پڑھیے

    نفس نفس کو ہوا کی رکاب میں رکھنا

    نفس نفس کو ہوا کی رکاب میں رکھنا وجود اپنا کف آفتاب میں رکھنا غریب شہر تجھے تشنگی نہ لے ڈوبے سنبھل کے اپنا قدم دشت آب میں رکھنا یہ وہ گلاب ہیں جو دھوپ سہہ نہیں سکتے انہیں ہمیشہ شب ماہتاب میں رکھنا کہ جن کا چشم نظارہ طواف کرنے لگے کچھ ایسے نقش بھی دیوار خواب میں رکھنا وہ خواہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اب کے جنگ پہ اس کی گرفت ایسی تھی

    کچھ اب کے جنگ پہ اس کی گرفت ایسی تھی دراصل تھا وہی فاتح شکست ایسی تھی خوش آمدید نئی روشنی کو کیوں کہتی ہماری قوم قدامت پرست ایسی تھی حواس و ہوش کوئی بھی نہ رکھ سکا قائم ہوائے تازہ بھی شعلہ بدست ایسی تھی نفس نفس کو ہم اپنا گواہ کرنے لگے ہمارے سمت صدائے الست ایسی تھی شناخت کر نہ ...

    مزید پڑھیے

    اسی کے پیار کو دل سے نکال رکھا ہے

    اسی کے پیار کو دل سے نکال رکھا ہے ہمیشہ جس نے ہمارا خیال رکھا ہے وگرنہ ٹوٹ کے کب کا بکھر گیا ہوتا خیال یار نے دل کو سنبھال رکھا ہے مگر ہیں دیدۂ بینا کو ہم سمیٹے ہوئے ہمارے آگے ہمارا مآل رکھا ہے چلے بھی آؤ کہ ہم نے دیار غیر میں بھی سبیل ڈھونڈ لی رستہ نکال رکھا ہے شکستہ خواب مقدر ...

    مزید پڑھیے

تمام