Mubarak Ansari

مبارک انصاری

مبارک انصاری کی غزل

    گماں کی قید حصار قیاس سے نکلو

    گماں کی قید حصار قیاس سے نکلو کسی طرح سے بھی اس سبز گھاس سے نکلو یہ شہر سنگ ہے شہر وفا نہیں ہے یہ اگر نکلنا ہے ہوش و حواس سے نکلو وگرنہ وقت تمہیں حاشیے پہ رکھ دے گا یقیں کے سحر سے آشوب آس سے نکلو یہ کیسا نشہ ہے آخر جو ٹوٹتا ہی نہیں کوئی پکار رہا ہے گلاس سے نکلو کہاں تلک میں ...

    مزید پڑھیے

    پھسلنے والا تھا خود کو مگر سنبھال گیا

    پھسلنے والا تھا خود کو مگر سنبھال گیا عجیب شخص تھا وہ بات ہنس کے ٹال گیا بدلنے والی ہے رت سائبان سے نکلو جو شعلہ بار تھا وہ ابر برشگال گیا تم اپنے آپ کو پہچان بھی نہ پاؤ گے وہ روشنی میں اندھیرا اگر اچھال گیا نقاب اپنی برائی پہ ڈالنی تھی اسے وہ لا کے خاک مری نیکیوں پہ ڈال ...

    مزید پڑھیے

    نفس نفس کو ہوا کی رکاب میں رکھنا

    نفس نفس کو ہوا کی رکاب میں رکھنا وجود اپنا کف آفتاب میں رکھنا غریب شہر تجھے تشنگی نہ لے ڈوبے سنبھل کے اپنا قدم دشت آب میں رکھنا یہ وہ گلاب ہیں جو دھوپ سہہ نہیں سکتے انہیں ہمیشہ شب ماہتاب میں رکھنا کہ جن کا چشم نظارہ طواف کرنے لگے کچھ ایسے نقش بھی دیوار خواب میں رکھنا وہ خواہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اب کے جنگ پہ اس کی گرفت ایسی تھی

    کچھ اب کے جنگ پہ اس کی گرفت ایسی تھی دراصل تھا وہی فاتح شکست ایسی تھی خوش آمدید نئی روشنی کو کیوں کہتی ہماری قوم قدامت پرست ایسی تھی حواس و ہوش کوئی بھی نہ رکھ سکا قائم ہوائے تازہ بھی شعلہ بدست ایسی تھی نفس نفس کو ہم اپنا گواہ کرنے لگے ہمارے سمت صدائے الست ایسی تھی شناخت کر نہ ...

    مزید پڑھیے

    اسی کے پیار کو دل سے نکال رکھا ہے

    اسی کے پیار کو دل سے نکال رکھا ہے ہمیشہ جس نے ہمارا خیال رکھا ہے وگرنہ ٹوٹ کے کب کا بکھر گیا ہوتا خیال یار نے دل کو سنبھال رکھا ہے مگر ہیں دیدۂ بینا کو ہم سمیٹے ہوئے ہمارے آگے ہمارا مآل رکھا ہے چلے بھی آؤ کہ ہم نے دیار غیر میں بھی سبیل ڈھونڈ لی رستہ نکال رکھا ہے شکستہ خواب مقدر ...

    مزید پڑھیے

    زمین فکر میں لفظوں کے جنگل چھوڑ جانا

    زمین فکر میں لفظوں کے جنگل چھوڑ جانا غزل میں اپنی کوئی شعر مہمل چھوڑ جانا ہیں نامانوس ابھی کرب تماشا سے نگاہیں دیار جاں میں آشوب مسلسل چھوڑ جانا نظر آئیں کبھی تحریر میں بے ربط فقرے کبھی پیشانئ تنقید پہ بل چھوڑ جانا بڑی مشکل سے ہوتا ہے کوئی درویش خصلت میاں آساں نہیں کمخواب و ...

    مزید پڑھیے

    کھینچ کر مجھ کو ہر اک نقش و نشاں لے جائے

    کھینچ کر مجھ کو ہر اک نقش و نشاں لے جائے کیا پتہ ذوق سفر میرا کہاں لے جائے کام یہ ہر کس و ناکس کے نہیں ہے بس کا جس کو سچ کہنا ہو خنجر پہ زباں لے جائے صرف اک بار تبسم وہ اچھالے تو ادھر اور بدلے میں مرا سارا جہاں لے جائے جس کو دکھلانی ہو دنیا کو شجاعت اپنی وہی سر اپنا سر نوک سناں لے ...

    مزید پڑھیے

    ہم ترے شہر سے یوں جان وفا لوٹ آئے

    ہم ترے شہر سے یوں جان وفا لوٹ آئے جیسے دیوار سے ٹکرا کے صدا لوٹ آئے نہ کوئی خواب نہ منظر نہ کوئی پس منظر کتنا اچھا ہو جو بچپن کی فضا لوٹ آئے آ گئیں پھر وہی موسم کی جبیں پر شکنیں مسئلے پھر وہی اس بار بھی کیا لوٹ آئے اپنے آنگن میں کوئی پیڑ لگا تلسی کا شاید اس طرح سے پھر خواب ترا لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    یہ دوستی کا تقاضا ہے اس کو دھیان میں رکھ

    یہ دوستی کا تقاضا ہے اس کو دھیان میں رکھ ہمیشہ فاصلہ تھوڑا سا درمیان میں رکھ بدلنے والا ہے خورشید تاب کا موسم تو کوئی دیر ابھی خود کو سائبان میں رکھ سفینہ خود ہی ترا جا لگے گا ساحل سے ہوا لپیٹ کے تھوڑی سی بادبان میں رکھ ثبوت اپنی شجاعت کا تجھ کو دینا ہے شکستہ تیر کڑکتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے