پیار کے آغوش میں ہم کو ٹھہرنا ہی نہیں
پیار کے آغوش میں ہم کو ٹھہرنا ہی نہیں آرزو کی اس گلی سے اب گزرنا ہی نہیں چیخیں میری سن کے بھی جب شب نے نظریں پھیر لیں خوف کم اس تیرگی کا اب تو کرنا ہی نہیں یہ سفر مشکل سہی پر ہم تو چلتے جائیں گے دے کوئی آواز لیکن اب ٹھہرنا ہی نہیں یہ غضب کی رونقیں کس کام کی اپنے لئے صلح اب خوشیوں ...