Mohsin Shakeel

محسن شکیل

  • 1962

محسن شکیل کی نظم

    ناقابل اشاعت

    میری یہ نظم شائع نہیں ہو سکتی یہ اشاعت کے قابل نہیں اس میں شامل ہے گہرا دکھ ہم سب کا مشترکہ دکھ جسے محسوس کیا جا سکتا ہے بیان نہیں احتجاج اور مذمت اس کے لفظوں میں نعرہ زن آنسو اور آہیں اس کا دریا سطح پہ بہہ جاتی ہے سسکی لیکن میں یہ نظم دیوار پر کیسے لکھوں کہ ہر دیوار ہوئی ہے بہری اب ...

    مزید پڑھیے

    آنسوؤں سے بنے ہوئے ہم لوگ

    ٹھیس لگ جائے تو ندی کی طرح ٹھیس لگ جائے تو ندی کی طرح پہروں بہتے ہیں اپنی آنکھوں میں کوئی چھیڑے تو کچھ نہیں کہتے صورت گل ہوا سے کیا شکوہ شام کی آنچ سے الجھنا کیا ہاں مگر سانس میں کوئی لرزش مدتوں ساتھ ساتھ رہتی ہے کس کو بتلائیں کس قدر نوحے رنج میں کس قدر بسے نغمے گیت ملنے کے اور ...

    مزید پڑھیے