Mohsin Shakeel

محسن شکیل

  • 1962

محسن شکیل کی غزل

    مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے

    مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے ترے گریز میں اب اشتباہ تھوڑی ہے چراغ جلتے رہیں گے ہوا بغور یہ سن ہنر پہ تجھ کو ابھی دستگاہ تھوڑی ہے ہے ایک عشق سے آمیز راستے کا سفر ذرا سی دور بہ طرز نباہ تھوڑی ہے جزا سزا سے کہیں ماورا ہے میرا عمل یہ کار عشق مسلسل گناہ تھوڑی ہے کوئی مکین نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    آگہی کب یہاں پلکوں پہ سہی جاتی ہے

    آگہی کب یہاں پلکوں پہ سہی جاتی ہے بات یہ شدت گریہ سے کہی جاتی ہے ہم اسے انفس و آفاق سے رکھتے ہیں پرے شام کوئی جو ترے غم سے تہی جاتی ہے اک ذرا ٹھہر ابھی مہلت بے نام و نشاں درمیاں بات کوئی ہم سے رہی جاتی ہے گرمیٔ شوق سے پگھلی ترے دیدار کی لو تیز ہو کر مری آنکھوں سے بہی جاتی ہے شاخ ...

    مزید پڑھیے