مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے
مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے ترے گریز میں اب اشتباہ تھوڑی ہے چراغ جلتے رہیں گے ہوا بغور یہ سن ہنر پہ تجھ کو ابھی دستگاہ تھوڑی ہے ہے ایک عشق سے آمیز راستے کا سفر ذرا سی دور بہ طرز نباہ تھوڑی ہے جزا سزا سے کہیں ماورا ہے میرا عمل یہ کار عشق مسلسل گناہ تھوڑی ہے کوئی مکین نہیں کر ...