Mohsin Shakeel

محسن شکیل

  • 1962

محسن شکیل کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے

    مری طرف تری اٹھتی نگاہ تھوڑی ہے ترے گریز میں اب اشتباہ تھوڑی ہے چراغ جلتے رہیں گے ہوا بغور یہ سن ہنر پہ تجھ کو ابھی دستگاہ تھوڑی ہے ہے ایک عشق سے آمیز راستے کا سفر ذرا سی دور بہ طرز نباہ تھوڑی ہے جزا سزا سے کہیں ماورا ہے میرا عمل یہ کار عشق مسلسل گناہ تھوڑی ہے کوئی مکین نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    آگہی کب یہاں پلکوں پہ سہی جاتی ہے

    آگہی کب یہاں پلکوں پہ سہی جاتی ہے بات یہ شدت گریہ سے کہی جاتی ہے ہم اسے انفس و آفاق سے رکھتے ہیں پرے شام کوئی جو ترے غم سے تہی جاتی ہے اک ذرا ٹھہر ابھی مہلت بے نام و نشاں درمیاں بات کوئی ہم سے رہی جاتی ہے گرمیٔ شوق سے پگھلی ترے دیدار کی لو تیز ہو کر مری آنکھوں سے بہی جاتی ہے شاخ ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    ناقابل اشاعت

    میری یہ نظم شائع نہیں ہو سکتی یہ اشاعت کے قابل نہیں اس میں شامل ہے گہرا دکھ ہم سب کا مشترکہ دکھ جسے محسوس کیا جا سکتا ہے بیان نہیں احتجاج اور مذمت اس کے لفظوں میں نعرہ زن آنسو اور آہیں اس کا دریا سطح پہ بہہ جاتی ہے سسکی لیکن میں یہ نظم دیوار پر کیسے لکھوں کہ ہر دیوار ہوئی ہے بہری اب ...

    مزید پڑھیے

    آنسوؤں سے بنے ہوئے ہم لوگ

    ٹھیس لگ جائے تو ندی کی طرح ٹھیس لگ جائے تو ندی کی طرح پہروں بہتے ہیں اپنی آنکھوں میں کوئی چھیڑے تو کچھ نہیں کہتے صورت گل ہوا سے کیا شکوہ شام کی آنچ سے الجھنا کیا ہاں مگر سانس میں کوئی لرزش مدتوں ساتھ ساتھ رہتی ہے کس کو بتلائیں کس قدر نوحے رنج میں کس قدر بسے نغمے گیت ملنے کے اور ...

    مزید پڑھیے