Mohsin Naqvi

محسن نقوی

مقبول پاکستانی شاعر، کم عمری میں وفات

Popular pakistani poet who died Young.

محسن نقوی کی غزل

    قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ

    قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے شعلے اگتے نظر آئے ...

    مزید پڑھیے

    نیا ہے شہر نئے آسرے تلاش کروں

    نیا ہے شہر نئے آسرے تلاش کروں تو کھو گیا ہے کہاں اب تجھے تلاش کروں جو دشت میں بھی جلاتے تھے فصل گل کے چراغ میں شہر میں بھی وہی آبلے تلاش کروں تو عکس ہے تو کبھی میری چشم تر میں اتر ترے لیے میں کہاں آئنے تلاش کروں تجھے حواس کی آوارگی کا علم کہاں کبھی میں تجھ کو ترے سامنے تلاش ...

    مزید پڑھیے

    غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو

    غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو ہے میرا سخن تو مرا موضوع سخن تو کلیوں کی طرح پھوٹ سر شاخ تمنا خوشبو کی طرح پھیل چمن تا بہ چمن تو نازل ہو کبھی ذہن پہ آیات کی صورت آیات میں ڈھل جا کبھی جبریل دہن تو اب کیوں نہ سجاؤں میں تجھے دیدہ و دل میں لگتا ہے اندھیرے میں سویرے کی کرن تو پہلے ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے مجھ سے یہ مشغلہ اختیار کرنا

    بچھڑ کے مجھ سے یہ مشغلہ اختیار کرنا ہوا سے ڈرنا بجھے چراغوں سے پیار کرنا کھلی زمینوں میں جب بھی سرسوں کے پھول مہکیں تم ایسی رت میں سدا مرا انتظار کرنا جو لوگ چاہیں تو پھر تمہیں یاد بھی نہ آئیں کبھی کبھی تم مجھے بھی ان میں شمار کرنا کسی کو الزام بے وفائی کبھی نہ دینا مری طرح ...

    مزید پڑھیے

    زخم کے پھول سے تسکین طلب کرتی ہے

    زخم کے پھول سے تسکین طلب کرتی ہے بعض اوقات مری روح غضب کرتی ہے جو تری زلف سے اترے ہوں مرے آنگن میں چاندنی ایسے اندھیروں کا ادب کرتی ہے اپنے انصاف کی زنجیر نہ دیکھو کہ یہاں مفلسی ذہن کی فریاد بھی کب کرتی ہے صحن گلشن میں ہواؤں کی صدا غور سے سن ہر کلی ماتم‌ صد جشن طرب کرتی ہے صرف ...

    مزید پڑھیے

    وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے

    وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے وہ بھی چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری نکلے سب کے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیں باتیں میری میرے دشمن مرے لفظوں کے بھکاری نکلے اک جنازہ اٹھا مقتل میں عجب شان کے ساتھ جیسے سج کر کسی فاتح کی سواری نکلے ہم کو ہر دور کی گردش نے سلامی دی ہے ہم وہ پتھر ہیں جو ہر دور ...

    مزید پڑھیے

    جب ہجر کے شہر میں دھوپ اتری میں جاگ پڑا تو خواب ہوا

    جب ہجر کے شہر میں دھوپ اتری میں جاگ پڑا تو خواب ہوا مری سوچ خزاں کی شاخ بنی ترا چہرہ اور گلاب ہوا برفیلی رت کی تیز ہوا کیوں جھیل میں کنکر پھینک گئی اک آنکھ کی نیند حرام ہوئی اک چاند کا عکس خراب ہوا ترے ہجر میں ذہن پگھلتا تھا ترے قرب میں آنکھیں جلتی ہیں تجھے کھونا ایک قیامت تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا

    ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھا سب سے اونچا تھا جو سر نوک سناں پر دیکھا ہم سے مت پوچھ کہ کب چاند ابھرتا ہے یہاں ہم نے سورج بھی ترے شہر میں آ کر دیکھا ایسے لپٹے ہیں در و بام سے اب کے جیسے حادثوں نے بڑی مدت میں مرا گھر دیکھا اب یہ سوچا ہے کہ اوروں کا کہا مانیں گے اپنی آنکھوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہہ گئے ہیں مسافر لٹے گھروں والے

    یہ کہہ گئے ہیں مسافر لٹے گھروں والے ڈریں ہوا سے پرندے کھلے پروں والے یہ میرے دل کی ہوس دشت بے کراں جیسی وہ تیری آنکھ کے تیور سمندروں والے ہوا کے ہاتھ میں کاسے ہیں زرد پتوں کے کہاں گئے وہ سخی سبز چادروں والے کہاں ملیں گے وہ اگلے دنوں کے شہزادے پہن کے تن پہ لبادے گداگروں ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے ہجر میں جو کچھ تھا اب کے خاک ہوا

    ہوائے ہجر میں جو کچھ تھا اب کے خاک ہوا کہ پیرہن تو گیا تھا بدن بھی چاک ہوا اب اس سے ترک تعلق کروں تو مر جاؤں بدن سے روح کا اس درجہ اشتراک ہوا یہی کہ سب کی کمانیں ہمیں پہ ٹوٹی ہیں چلو حساب صف دوستاں تو پاک ہوا وہ بے سبب یوں ہی روٹھا ہے لمحہ بھر کے لئے یہ سانحہ نہ سہی پھر بھی کرب‌ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5