Mohsin Baeshin Hasrat

محسن باعشن حسرت

  • 1956

محسن باعشن حسرت کی نظم

    بچے کی حسرت

    خدا دیتا ہمیں بھی پر تو سوئے آسماں جاتے پرندوں کی طرح اڑ کر یہاں سے ہم وہاں جاتے کبھی اس ڈال پر رہتے کبھی اس ڈال پر جاتے درختوں سے کبھی اڑ کر کسی چھت پر اتر جاتے سفر کے واسطے محتاج گاڑی کے نہ ہم ہوتے نہ نظروں میں کسی بھی راستے کے پیچ و خم ہوتے نہ ہوتی کوئی پابندی نہ ہوتی فکر سرحد ...

    مزید پڑھیے