Mohan Javidani

موہن جاودانی

موہن جاودانی کی غزل

    کون جانے کتنی باقی کس کے پیمانے میں ہے

    کون جانے کتنی باقی کس کے پیمانے میں ہے جتنا جس کا ظرف ہے اتنی ہی مے خانہ میں ہے یہ ترا احسان ہے جو تو نے اپنا غم دیا غم میں ڈھل جانے کی عادت تیرے دیوانے میں ہے کیا مری رسوائیوں میں تیری رسوائی نہیں نام تیرا بھی تو شامل میرے افسانے میں ہے آنسوؤں میں جگمگاتی ہیں تری پرچھائیاں کیا ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ جلوے ہیں نگاہوں میں نظاروں کی طرح

    لاکھ جلوے ہیں نگاہوں میں نظاروں کی طرح دل کے گلشن میں وہ آئے ہیں بہاروں کی طرح ہر گھڑی ایک نیا رنگ نیا عالم ہے زندگی ہے تری آنکھوں کے اشاروں کی طرح زندگی پھر کسی طوفان سے الجھے گی ضرور ہونٹ خاموش ہیں دریا کے کناروں کی طرح کتنی پر نور ہوئی جاتی ہے اب منزل شوق نقش پا ان کے چمکتے ...

    مزید پڑھیے