Mohammad Zakariyya Khan

محمد زکریا خان

  • 1839 - 1903

محمد زکریا خان کی غزل

    اسیری میں تباہی رونق کاشانہ ہو جائے

    اسیری میں تباہی رونق کاشانہ ہو جائے قفس ہی نالوں سے جل کر چراغ خانہ ہو جائے تغافل سازگار شوق اہل درد کیا ہوگا ادا سے دو فریب ایسا کہ دل دیوانہ ہو جائے نہ کہنا غیر سے قاصد کہ میں مطلب نہیں سمجھا پیام یار ہے ہے معنئ بیگانہ ہو جائے نہیں کیوں حضرت موسیٰ کی بیتابی کے ہم پیرو کہ راز ...

    مزید پڑھیے

    دل ہی میں نالۂ شبگیر الٹ جاتا ہے

    دل ہی میں نالۂ شبگیر الٹ جاتا ہے نا موافق ہے ہوا تیر الٹ جاتا ہے نالے اس کی نگہ قہر سے رک جاتے ہیں تیر سے مرغ ہوا گیر الٹ جاتا ہے جلوہ گہ میں تری کیا ٹھہروں کہ سایہ ناچار جب ہوا روکش تنویر الٹ جاتا ہے ٹھہرا اظہار وفا شکوۂ وصل اغیار رشک سے حاصل تقریر الٹ جاتا ہے منہ خرابات میں ...

    مزید پڑھیے