میری ہر بات کی نفی نہ کرو
میری ہر بات کی نفی نہ کرو اختیار ایسی بے رخی نہ کرو سلسلے چھوڑ دو رقابت کے دوستی کر کے دشمنی نہ کرو آ چکے ہیں اندھیرے راس ہمیں اب اندھیروں میں روشنی نہ کرو زندگی خود ہی فکر مند سی ہے رات دن فکر زندگی نہ کرو تم مسلسل رکھو اسے دل میں یاد اس کو کبھی کبھی نہ کرو اس کے جانے کے بعد ...