Mohammad Nadeem Sagar

محمد ندیم ساگر

محمد ندیم ساگر کی غزل

    میری ہر بات کی نفی نہ کرو

    میری ہر بات کی نفی نہ کرو اختیار ایسی بے رخی نہ کرو سلسلے چھوڑ دو رقابت کے دوستی کر کے دشمنی نہ کرو آ چکے ہیں اندھیرے راس ہمیں اب اندھیروں میں روشنی نہ کرو زندگی خود ہی فکر مند سی ہے رات دن فکر زندگی نہ کرو تم مسلسل رکھو اسے دل میں یاد اس کو کبھی کبھی نہ کرو اس کے جانے کے بعد ...

    مزید پڑھیے