دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے
دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے یہ کس بہشت کی جانب بشر نکلتا ہے پڑا ہے شہر میں چاندی کے برتنوں کا رواج سو اس عذاب سے اب کوزہ گر نکلتا ہے میاں یہ چادر شہرت تم اپنے پاس رکھو کہ اس سے پاؤں جو ڈھانپیں تو سر نکلتا ہے خیال گردش دوراں ہو کیا اسے کہ جو شخص گرہ میں ماں کی دعا باندھ کر ...