Mohammad Mukhtar Ali

محمد مختار علی

محمد مختار علی کی غزل

    دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے

    دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے یہ کس بہشت کی جانب بشر نکلتا ہے پڑا ہے شہر میں چاندی کے برتنوں کا رواج سو اس عذاب سے اب کوزہ گر نکلتا ہے میاں یہ چادر شہرت تم اپنے پاس رکھو کہ اس سے پاؤں جو ڈھانپیں تو سر نکلتا ہے خیال گردش دوراں ہو کیا اسے کہ جو شخص گرہ میں ماں کی دعا باندھ کر ...

    مزید پڑھیے