Khwaja Hasan Nizami

خواجہ حسن نظامی

ممتاز ادیب، صحافی ،مؤرخ اورصوفی۔ اپنی شاندار نثر کے لئے معروف

A major descendant of the Chishti lineage

خواجہ حسن نظامی کے مضمون

    یتیم شہزادہ کی عید

    اسی ۱۳۳۲ ہجری کی عید الفطر کا ذکر ہے۔ دہلی میں ۲۹ کا چاند نظر نہ آیا۔ درزی خوش تھے کہ ان کو ایک دن کام کرنے کی مہلت مل گئی۔ جوتے والوں کو بھی خوشی تھی کہ ایک روز کی بکری بڑھ گئی۔ مگر مسلمانوں کے ایک غریب محلہ میں تیموریہ خاندان کا ایک گھرانہ اس دن بہت غمگین تھا۔ یہ لوگ عصر سے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    یتیم شہزادہ کی ٹھوکریں

    ماہ عالم ایک شہزادے کا نام تھا، جو شاہ عالم بادشاہ دلی کے نواسوں میں تھا اور غدر میں اس کی عمر گیارہ برس کی تھی۔ شہزادہ ماہ عالم کے باپ مرزا نوروز حیدر دیگر خاندان شاہی کی طرح بہادر شاہ کی سرکار سے سو روپے ماہوار تنخواہ پاتے تھے۔ مگر ان کی والدہ کے پاس قدیم زمانہ کا بہت سا ...

    مزید پڑھیے

    بنت بہادر شاہ

    یہ ایک بے چاری درویشنی کی سچی کہانی ہے، جوزمانہ کی گردش سے ان پر گذری۔ ان کا نام کلثوم زمانی بیگم تھا۔ یہ دہلی کے آخری مغل بادشاہ ابو ظفر بہادر شاہ کی لاڈلی بیٹی تھیں۔ چند سال ہوئے ان کا انتقال ہوگیا۔ میں نے بارہا شہزادی صاحبہ سے خود ان کی زبانی ان کے حالات سنے ہیں کیونکہ ان کو ...

    مزید پڑھیے

    غدر کی تصویر

    اللہ اللہ! زمانہ کے نشیب و فراز میں کتنے پر حسرت نظارے ہیں۔ یہی دہلی جو اپنی گود میں ہزاروں ارمان بھرے دلوں کا خون بہتا دیکھ چکی ہے، رہ رہ کے پلٹے کھاتی اور رنگ دکھاتی ہے۔ ایک دن وہ تھا کہ بابر کی تلوار نے ابراہیم لودھی کا خون دہلی کے ریگستان کو پلایا اور اس کے اہل و عیال کو حسرت و ...

    مزید پڑھیے

    شہزادے کا بازار میں گھسٹنا

    یہ دہلی جس کو ہندوستان کا دل اور حکومت کا تخت گاہ کہتے ہیں، جب آباد تھی اور لال قلعہ میں مغلوں کی آخری شمع ٹمٹما رہی تھی، آفت اور بلا میں مبتلا ہونے کو آئی تو پہلے اس کے باشندوں کے عمل میں فرق آیا۔ الناس علی دین ملوکھم۔ پہلے حاکموں کے اعمال خراب ہوئے۔ اس کی رعیت بھی ...

    مزید پڑھیے

    بھکاری شہزادہ

    میں قریشیہ بیگم کا لاڈلا بیٹا ہوں، جو بہادر شاہ بادشاہ کی مشہور صاحبزادی تھیں۔ بچپن میں، میں صاحب عالم میرزا قمر سلطان بہادر کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ مگر اب ذلیل گداگر کے سوا کوئی نام نہیں۔ پہلے بھی خوش تھا، اب بھی راضی ہوں۔ گردش و انقلاب کا کیا شکوہ؟ سلطانی محلوں میں پیدا ...

    مزید پڑھیے

    شہزادی کی بپتا

    ہونے کو تو غدر پچاس برس کی کہانی ہے مگر مجھ سے پوچھو تو کل کی سی بات معلوم ہوتی ہے۔ ان دنوں میری عمر سولہ سترہ برس کی تھی۔ میں اپنے بھائی یاور شاہ سے دو برس چھوٹی اور مرنے والی بہن ناز بانو سے چھ سال بڑی ہوں۔ میرا نام سلطان بانو ہے۔ ابا جان مرزا قویش بہادر ظل سبحانی حضرت بہادر شاہ ...

    مزید پڑھیے

    نرگس نظر کی مصیبت

    شہزادی نرگس نظر میرزا شاہ رخ ابن بہادر شاہ کی بیٹی تھیں۔ غدر ۱۸۵۷ء میں ان کی عمر سترہ سال کی تھی۔ موجودہ لال قلعہ دہلی میں دیوان خاص اور موتی مسجد کے غرب میں اور گورا بارگ کے شرق میں ایک سنگین تالاب ہے، جس کے وسط میں ایک محل بنا ہوا ہے اور اس کے شمال سے نہر آتی ہے۔ سنگ مر مر کی ...

    مزید پڑھیے

    گلاب تمہارا کیکر ہمارا

    ان سب شاعروں کو سامنے سے ہٹاؤ جو گلاب کے پھول پر مرتے ہیں۔ سینکڑوں برس سے ایک ہی چہرے کے طلب گار ہیں۔ یہ سب لکیر کے فقیر ہیں ، مقلد ہیں، سنی سنائی تقلیدی باتوں پر جان دیتے ہیں۔ میں کچھ اور دیکھتا ہوں۔ مجھ کو ایک اور آنکھ ملی ہے جو ان سب سے اونچی ہے۔ میرے دل کی ہم نشینی وہم سری کے ...

    مزید پڑھیے

    دو شہزادے جیل خانے میں

    میرزا تیغ جمال کی عمر اب اسی برس کی ہے۔ غدر ۱۸۵۷ء میں وہ انیس برس کے گبرو جوان تھے اور ان کو غدر سے پہلے کی باتیں ایسی یاد ہیں جیسے ابھی کل کی گذری ہوئی حالت کو بیان کیا کرتے ہیں۔ تیغ جمال میرزا فخر و ولی عہد دوم کے لڑکے ہیں۔ میرزا دارا بخت بہادر شاہ کے پہلے ولی عہد تھے، لیکن جب ان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2