Khubaib Tabish

خبیب تابش

  • 1978

خبیب تابش کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    بنائے حضرت انساں نے اس دیں کے کئی مدفن

    بنائے حضرت انساں نے اس دیں کے کئی مدفن ملی منکر کو آزادی لگے معروف پر قدغن ہوئے ہیں منبر و محراب ہی تفریق کے مرکز زبانوں نے پہن رکھی ہے خستہ حال سی اترن ملوکیت عبارت خون سے آہوں سے اشکوں سے حکومت کے اندھیروں کو خلافت ہی کرے روشن تجھے تھا فخر کہ شعلوں پہ تیری حکمرانی ہے مگر یہ ...

    مزید پڑھیے

    غزل کہتی نہیں ہے بس لب و رخسار کی باتیں

    غزل کہتی نہیں ہے بس لب و رخسار کی باتیں بیاں کرتی ہے وہ عشق و وفا اور پیار کی باتیں تکلم کی نہیں محتاج اور نہ لب کشائی کی اشاروں میں بیاں کرتی ہے حال زار کی باتیں کہیں کشتی کے ہچکولے کہیں امید ساحل کی کبھی موجوں کے نغمے ہیں کبھی منجدھار کی باتیں لطافت اس میں پھولوں کی تو کانٹوں ...

    مزید پڑھیے

    کتاب زندگی کا ہر ورق عنوان رکھتا ہے

    کتاب زندگی کا ہر ورق عنوان رکھتا ہے ہمارے سامنے جیسے خدا فرمان رکھتا ہے بچا کر دامن ایماں رواں ہو جانب منزل یہ بازار جہاں تو حشر کا سامان رکھتا ہے گھٹاؤں نے مقید کر لیا سورج کی کرنوں کو یا یہ سورج ردائے مصلحت خود تان رکھتا ہے جبین شوق پہ مرد قلندر کی شکن کیوں ہو اسے کیا غم کہ ...

    مزید پڑھیے