Khaavar Jilani

خاور جیلانی

خاور جیلانی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ہمیشہ کی طرح بانہیں مری پتوار کرنے کا

    ہمیشہ کی طرح بانہیں مری پتوار کرنے کا کیا ہے فیصلہ ناؤ نے دریا پار کرنے کا وہی ہے مشغلہ صدیوں پرانا آج بھی اپنا زمیں پر بوجھ ہونے آسماں کو بار کرنے کا سفر کا مرحلہ تو بعد میں محل نظر ہوگا ابھی تو مدعا ہے راستہ پر خار کرنے کا تعلق ٹوٹتا جاتا ہے اپنے آپ سے میرا توسط بن رہی ہے آگہی ...

    مزید پڑھیے

    رفت و آمد بنا رہا ہوں میں

    رفت و آمد بنا رہا ہوں میں راہ مقصد بنا رہا ہوں میں کام میں لا کے کچھ خس و خاشاک اپنی مسند بنا رہا ہوں میں زندگی جرم تو نہیں لیکن ہو کے سرزد بنا رہا ہوں میں یوں ہی بے کار میں پڑا خود کو کار آمد بنا رہا ہوں میں گویا اپنی حدود سے بڑھ کر اپنی سرحد بنا رہا ہوں میں کر رہا ہوں حیات نو ...

    مزید پڑھیے

    مفصل داستانیں مختصر کر کے دکھائیں گے

    مفصل داستانیں مختصر کر کے دکھائیں گے طوالت عمر بھر کی جست بھر کر کے دکھائیں گے جو سپنے دیکھ رکھے ہیں جہان دیدۂ وا نے انہیں تعبیر کے زیر اثر کر کے دکھائیں گے یہ وہ نمناکیاں ہیں جو ہوا دیں گی الاؤ کو یہ وہ آنسو ہیں جو خود کو شرر کر کے دکھائیں گے بھروسہ رہ گیا کچھ خاک کو ہم پر اگر ...

    مزید پڑھیے

    نافع ہے کچھ تو وہ کسی فیضان ہی کا ہے

    نافع ہے کچھ تو وہ کسی فیضان ہی کا ہے ورنہ تعلقہ مرا نقصان ہی کا ہے کلفت ہے سب کی سب یہ توقع کے نام کی جو بھی کیا دھرا ہے یہ امکان ہی کا ہے مال و منال دست گہہ حادثات کا رہتے ہیں گر بحال تو اوسان ہی کا ہے منظر وہ ہے کہ جو کبھی ششدر نہ کر سکے حیرت یہ ہے کہ دیدۂ حیران ہی کا ہے الزام ...

    مزید پڑھیے

    دکھ تو دکھ تھے جو ادھر بہر اماں آ نکلے

    دکھ تو دکھ تھے جو ادھر بہر اماں آ نکلے آپ اس دل کے خرابے میں کہاں آ نکلے اک ذرا نکلے تو آواز دبا دیں اپنی کیا کریں چپ کا اگر اس کی زباں آ نکلے جانے کب قہقہے رونا پڑیں احباب کے ساتھ جانے اطراف میں کب شہر فغاں آ نکلے کچھ تو دل جوئی چلے دھوپ نما خواہش کی دشت میں تذکرۂ ابر رواں آ ...

    مزید پڑھیے

تمام