Kausar Siwani

کوثر سیوانی

  • 1933

کوثر سیوانی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    دب گئی کیوں مری آواز کہو تو کہہ دوں

    دب گئی کیوں مری آواز کہو تو کہہ دوں اس بھری بزم میں وہ راز کہو تو کہہ دوں میرے نغموں کو سر بزم ترسنے والو بے صدا کیوں ہے مرا ساز کہو تو کہہ دوں اپنے محسن کا بھی احسان بھلانے والے کس نے بخشا تمہیں اعزاز کہو تو کہہ دوں کیسے غیروں کو ملا گوشۂ پنہاں کا سراغ کون نگراں تھا دغاباز کہو ...

    مزید پڑھیے

    تنور وقت کی حدت سے ڈر گئے ہم بھی

    تنور وقت کی حدت سے ڈر گئے ہم بھی مگر تپش میں تپے تو نکھر گئے ہم بھی جہاں پہنچ کے مسافر کے رخ بدلتے ہیں رہ حیات کے اس موڑ پر گئے ہم بھی جلا دیا تھا سفینہ اتر کے ساحل پر جنون فتح میں کیا کیا نہ کر گئے ہم بھی جدید رنگ سے مدھم ہوا نہ رنگ کہن قدیم رنگ میں وہ رنگ بھر گئے ہم بھی قدم قدم ...

    مزید پڑھیے

    موت کو زیست کی منزل کا پتا کہتے ہیں

    موت کو زیست کی منزل کا پتا کہتے ہیں رہرو عشق فنا کو بھی بقا کہتے ہیں اہل وحشت کا نہ کچھ پوچھیے کیا کہتے ہیں وہ تو اپنا بھی کہا ان کا کہا کہتے ہیں ان کے کردار کی عظمت کو بھلا کیا کہیے اتنے اچھے ہیں کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں قید گفتار بھی ہے بندش رفتار بھی ہے ایسے ماحول کو زندان بلا ...

    مزید پڑھیے

    وہ تجھ کو توڑ کے مثل حباب کر دے گا

    وہ تجھ کو توڑ کے مثل حباب کر دے گا ترا غرور تجھے آب آب کر دے گا ٹھہر سکے گی کہاں شبنمی گہر کی چمک بس اک نظر میں فنا آفتاب کر دے گا کبھی تو پھیلے گی باغ حیات میں خوشبو گلاب کھل کے فضا کو گلاب کر دے گا رخ فریب پہ ٹھہرے گی کیا نقاب فریب ترا فریب تجھے بے نقاب کر دے گا نہ راس آئے گی ...

    مزید پڑھیے

    چھائی ہے قیامت کی گھٹا دیکھیے کیا ہو

    چھائی ہے قیامت کی گھٹا دیکھیے کیا ہو برسے تو برسنے کی ادا دیکھیے کیا ہو کھل کھل کے سبھی پھول تو مسرور ہیں لیکن مسموم ہے گلشن کی فضا دیکھیے کیا ہو پھر جوش میں ہیں آج مرے مد مقابل ہے میری وفا ان کی جفا دیکھیے کیا ہو سر جوڑ کے بیٹھے ہیں سبھی صلح کی خاطر ہیں ان کے خیالات جدا دیکھیے ...

    مزید پڑھیے

تمام