Kaukab Dehlvi

کوکب دہلوی

کوکب دہلوی کی نظم

    کاش میں ہوتا ایک پرندہ

    کاش میں ہوتا ایک پرندہ کاش میں ہوتا ایک پرندہ جگہ جگہ کی سیر کو جاتا سب ملکوں کی خبر بھی لاتا جب تھک جاتا تب میں گاتا گاتے گاتے میں سو جاتا کاش میں ہوتا ایک پرندہ کالے بادل جب چھا جاتے گڑ گڑ گڑ کرتے آتے پانی کا پیغام سناتے تب میں میٹھی تان اڑاتا کاش میں ہوتا ایک پرندہ اپنے کو آزاد ...

    مزید پڑھیے