کاش میں ہوتا ایک پرندہ

کاش میں ہوتا ایک پرندہ
کاش میں ہوتا ایک پرندہ
جگہ جگہ کی سیر کو جاتا
سب ملکوں کی خبر بھی لاتا
جب تھک جاتا تب میں گاتا
گاتے گاتے میں سو جاتا
کاش میں ہوتا ایک پرندہ
کالے بادل جب چھا جاتے
گڑ گڑ گڑ کرتے آتے
پانی کا پیغام سناتے
تب میں میٹھی تان اڑاتا
کاش میں ہوتا ایک پرندہ
اپنے کو آزاد میں پا کر
دانہ دنکا سب کچھ کھا کر
نیلے سے آکاش میں جا کر
دھیرے دھیرے میں منڈلاتا
کاش میں ہوتا ایک پرندہ
گڑ گڑ گڑ گڑ بادل آتے
رم جھم رم جھم برسا لاتے
عمدہ سا اک ساز ملاتے
تب میں گیت سہانا گاتا
کاش میں ہوتا ایک پرندہ
رام دھنک یا قوس قزح میں
پرتھوی سے آکاش کی راہ میں
جھولا جو ہے ایک فضا میں
کوکبؔ اس میں جھولنے جاتا
کاش میں ہوتا ایک پرندہ