وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے
وصل کی شب میں بھی ہم باہم دگر رویا کئے میں جدائی سے وہ میرے حال پر رویا کئے اس نے زانو غیر کا اپنے رکھا جب زیر سر اپنے زانو پر ہم اپنا رکھ کے سر رویا کئے اس نے آنسو غیر کے پونچھے جب اپنے ہاتھ سے ہم نشیں یہ ماجرا ہم دیکھ کر رویا کئے ہو گیا مشکل مری مژگاں سے مژگاں کا ملاپ حائل اک ...