Karam Haidari

کرم حیدری

  • 1918

کرم حیدری کی غزل

    ہم کس شب سیاہ کے دامن میں بس گئے

    ہم کس شب سیاہ کے دامن میں بس گئے تیری ضیائے‌ رخ کو دل و جاں ترس گئے مرجھا رہی ہیں اپنی امنگوں کی کونپلیں بادل نہ جانے کون سی جانب برس گئے اجڑے تھے دل سو اجڑے ہوئے ہیں کچھ اور بھی کیا کیا نہ ورنہ کوچہ و بازار بس گئے آوارگان شوق نے منزل نہ کی قبول گلشن کا در کھلا تو وہ سوئے قفس ...

    مزید پڑھیے

    محرم راز حرم ہوں واقف بت خانہ ہوں

    محرم راز حرم ہوں واقف بت خانہ ہوں میں رہ و رسم محبت کا مگر دیوانہ ہوں میں نہ بے قیمت خذف ہوں اور نہ لعل بے بہا میں تو ارباب نظر کے ظرف کا پیمانہ ہوں میری رگ رگ میں ہے موج زندگی رقصاں مگر اک لب جاں بخش کو ترسا ہوا پیمانہ ہوں ہوں بظاہر نقش کچھ بکھرے ہوئے الفاظ کا تم جو اے جان جہاں ...

    مزید پڑھیے

    سخن کے آئنوں کو پاش پاش کرتے رہے

    سخن کے آئنوں کو پاش پاش کرتے رہے ہم اپنے لفظوں میں معنی تلاش کرتے رہے لگاوٹوں سے رقیبوں نے جب بھی بہلایا محبتوں کے سبھی راز فاش کرتے رہے بچا تھا کچھ جو رگوں میں لہو تمنا کا اسی کو بیچ کے حاصل معاش کرتے رہے شکست رنگ سے خوشبو بھی ریزہ ریزہ ہوئی چمن میں ہم یہی ریزے تلاش کرتے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں طوفان اٹھاتے ہوئے جذبات بھی ہیں

    دل میں طوفان اٹھاتے ہوئے جذبات بھی ہیں ہم ہیں خاموش کہ کچھ اپنی روایات بھی ہیں محتسب ہی سے نہیں نالہ بہ لب جام و سبو سنگ اٹھائے ہوئے خود اہل خرابات بھی ہیں مستیوں میں کبھی مل جاتے ہیں انساں اب بھی جیسے صحراؤں میں شاداب مقامات بھی ہیں دیکھیے مجھ سے وہ کب آ کے گلے ملتا ہے تھے جو ...

    مزید پڑھیے

    بقدر شوق نہیں لطف محفل آرائی

    بقدر شوق نہیں لطف محفل آرائی شدید تر ہے سر بزم اپنی تنہائی کہاں وہ شعلہ نوائی کہاں یہ خاموشی بدل گئے ہیں زمانے کہ تیرے سودائی مری فغاں کو تو سمجھیں گے لوگ میرا جنوں ترا سکوت نہ بن جائے وجہ رسوائی صدف صدف ہے شکار تلاطم دریا کسی گہر میں تو پیدا ہو شان یکتائی نہ فکر و ہوش نہ قلب ...

    مزید پڑھیے

    میں دشت زندگی کو چلا تھا نکھارنے

    میں دشت زندگی کو چلا تھا نکھارنے اک قہقہہ لگایا گزرتی بہار نے گزرا ہوں جب سلگتے ہوئے نقش چھوڑتا دیکھا ہے مجھ کو غور سے ہر رہ گزار نے میکش نے جام زہر ہی منہ سے لگا لیا پاگل بنا دیا جو نشے کے اتار نے انسان حد‌ نور سے آگے نکل گیا چھوڑا مگر نہ اس کو لہو کی پکار نے ان مہ رخوں کی ہم ...

    مزید پڑھیے