Kanwal Feroz

کنول فیروز

کنول فیروز کی غزل

    سرخ ہونٹوں سے مرے دل پہ نشانی لکھ دے

    سرخ ہونٹوں سے مرے دل پہ نشانی لکھ دے تو مرے نام کے آگے کبھی جانی لکھ دے عمر گزری ہے مری شام فرات دل میں میں ہوں پیاسا مرے نسخے میں تو پانی لکھ دے اب تری یاد بھی کم کم ہی مجھے آتی ہے جانے کس طرح سے گزری ہے جوانی لکھ دے آرزو ایک ہی اس دل میں رہی ہے رقصاں تو کوئی میرے لیے شام سہانی ...

    مزید پڑھیے

    پرندوں سے درختوں سے کہوں گا

    پرندوں سے درختوں سے کہوں گا میں تیرا پیار پھولوں سے کہوں گا بچھڑ کر جا رہی ہو اتنا سوچو مری جاں کیا میں لوگوں سے کہوں گا کہو اس سے کہ واپس لوٹ آئے میں دکھڑا اپنا رستوں سے کہوں گا اٹھو اٹھ کر اچھالیں تاج شاہی پریشاں حال بندوں سے کہوں گا چرا لائیں تری آنکھوں سے نیندیں میں ...

    مزید پڑھیے