غم کی ہر ایک بات کو اب غم پہ چھوڑ دے
غم کی ہر ایک بات کو اب غم پہ چھوڑ دے اس تشنگی کو قطرۂ شبنم پہ چھوڑ دے جو تو نے کر دیا ہے تو اس کا حساب رکھ جو ہم سے ہو گیا ہے اسے ہم پہ چھوڑ دے خنجر تھا کس کے ہاتھ میں بس اتنا یاد کر زخموں کا درد وقت کے مرہم پہ چھوڑ دے تو دیوتا ہے صرف عبادت سے کام رکھ آدم کے ہر گناہ کو آدم پہ چھوڑ ...