Kamran Ghani Saba

کامران غنی صبا

کامران غنی صبا کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    الزام تیرگی کے سدا اس پہ آئے ہیں

    الزام تیرگی کے سدا اس پہ آئے ہیں جس نے چراغ اپنے لہو سے جلائے ہیں شاید اسے ہماری انا کا گماں نہ تھا ہم تشنگی پٹک کے سمندر سے آئے ہیں یہ دل کشی ثبوت ہے اے جان شاعری پھولوں نے رنگ تیرے لبوں سے چرائے ہیں حیراں ہے وہ بھی وسعت پرواز دیکھ کر جس نے ہماری فکر پر پہرے بٹھائے ہیں ترک ...

    مزید پڑھیے

    غم حیات کو لکھا کتاب کی مانند

    غم حیات کو لکھا کتاب کی مانند اور ایک نام کہ ہے انتساب کی مانند نہ جانے کہہ دیا کس بے خودی میں ساقی نے سرور تشنہ لبی ہے شراب کی مانند بہت قریب سے دیکھا تو انکشاف ہوا وہ خار خار ہے شاخ گلاب کی مانند مرا سوال کہ کس نے مجھے تباہ کیا ترا سکوت مکمل جواب کی مانند میں اپنی آنکھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں بتاؤں کہ کس مشغلے سے آئی ہے

    تمہیں بتاؤں کہ کس مشغلے سے آئی ہے مری نظر میں چمک رت جگے سے آئی ہے خیال جیسے ہی آیا ذرا سا دم لے لوں تو اک صدائے جرس قافلے سے آئی ہے چمک رہی ہے جبیں نقش پا کی برکت سے وہ بالیقیں ترے راستے سے آئی ہے یہ کیا عجب ہے کہ مجھ کو ہی کچھ نہیں معلوم جو میری بات ترے واسطے سے آئی ہے تم اپنے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کتنا آزمائے گی

    زندگی کتنا آزمائے گی آخرش وہ بھی ہار جائے گی کس قدر پیاس ہے سمندر کو میری تشنہ لبی بتائے گی کیا خبر تھی شب فراق کے بعد زندگی خود بھی روٹھ جائے گی کیا ہوا لب کو سی دیا بھی اگر خامشی داستاں سنائے گی میں اسے کیسے بھول پاؤں گا وہ مجھے کیسے بھول پائے گی بعد ترک تعلقات صباؔ اور بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہوتا اگر دبیز جنون سفر کا رنگ

    ہوتا اگر دبیز جنون سفر کا رنگ خود ہی اترنے لگتا رہ پر خطر کا رنگ سورج غروب ہوتے ہوئے مجھ سے کہہ گیا کچھ تو بتا کہ کیسا ہے خون جگر کا رنگ اے اہلیان امن و اخوت میں کیا کہوں کس درجہ سرخ ہے ترے دیوار و در کا رنگ مانا کہ لب خموش تھے آنکھیں تو چپ نہ تھیں سب راز فاش کر گیا تیری نظر کا ...

    مزید پڑھیے