Kamil Akhtar

کامل اختر

کامل اختر کی غزل

    منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی

    منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی گاؤں اچھا تھا مگر اس میں کوئی لڑکی نہ تھی روح کے اندر خلا ہے یہ مجھے معلوم تھا کھوکھلا ہے جسم بھی اس کی خبر پہنچی نہ تھی ہاتھ تھاما ہے سدا کے واسطے ویسے مگر ساتھ اس کا چھوڑنے میں کچھ برائی بھی نہ تھی ان دنوں بھی درد کا سایہ مرے ہمراہ ...

    مزید پڑھیے

    رتوں کے رنگ بدلتے ہوئے بھی بنجر ہے

    رتوں کے رنگ بدلتے ہوئے بھی بنجر ہے وہ ایک خاص علاقہ جو دل کے اندر ہے گھڑی گھڑی مری آنکھوں میں اڑ رہی ہے دھول صدی صدی کا مری راہ میں سمندر ہے بجھا بجھا ہوا رہتا ہوں اپنے خوابوں میں دھواں دھواں سا مرے جاگنے کا منظر ہے عجیب خواب سا دیکھا کہ پورے دریا میں کوئی جہاز کہیں ہے نہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دن کا لباس درد تھا وہ تو پہن چکے

    دن کا لباس درد تھا وہ تو پہن چکے رات آئی جانے کون سا غم اوڑھنا پڑے اب جلد آ ملو کہ درختوں کے ساتھ ساتھ کتنے جنم گزار چکا ہوں کھڑے کھڑے اکثر اسی خیال نے مایوس کر دیا شاید تمام عمر یوں ہی کاٹنی پڑے پورے ہوئے ہیں پھول سے اک جسم کے حضور ارماں کچھ ایسے بھی جو لبوں تک نہ آ سکے لمحوں ...

    مزید پڑھیے

    گرچہ میں بن کے ہوا تیز بہت تیز اڑا

    گرچہ میں بن کے ہوا تیز بہت تیز اڑا وہ بگولا تھا مگر میرے تعاقب میں رہا مجھ سے کتنوں کو اسی دن کی شکایت ہوگی ایک میں ہی نہیں جس پر یہ کڑا وقت پڑا اور تاریک مری راہ گزر کو کر دے تو مگر اپنی تمنا کے ستارے نہ بجھا اب تو ہر وقت وہی اتنا رلاتا ہے مجھے جس کو جاتے ہوئے میں دیکھ کے رو بھی ...

    مزید پڑھیے