بادبان
سمندروں کی نیلگوں فضائے آب میں بھی رقص کر چکا ہوں بارہا مرے لیے کوئی افق یہ آسماں کی وسعتیں بھی اجنبی نہیں میں ان میں سیکڑوں، ہزاروں زندگی کے گیت آتشیں دھنوں میں گا چکا کسی کو ڈھونڈ ہی رہا تھا، کون جانے کس کو ڈھونڈھتا تھا میں ہزار بار ڈھونڈھتا رہا ہوں جس کو موسموں کے مد و جزر ...