Kaifi Wijdani

کیفی وجدانی

معروف شاعر/ ممتاز مابعد جدید شاعر شارق کیفی کے والد

Well-known poet / Father of prominent post-modern poet Shariq Kaifi

کیفی وجدانی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    پھر ایک بار ترا تذکرہ نکل آیا

    پھر ایک بار ترا تذکرہ نکل آیا مجھے تراشا تو پیکر ترا نکل آیا یہ میرے گھر کے دریچوں میں روشنی کیسی یہاں چراغ کا کیا سلسلہ نکل آیا جو نقش نقش اسیری کا سحر جانتے تھے ان آئینوں سے بھی سایا مرا نکل آیا میں اپنے شور میں کب تک دبا ہوا رہتا صدائیں دیتا ہوا بے صدا نکل آیا لپٹ کے روتا ...

    مزید پڑھیے

    جب خیمہ زنو! زور ہواؤں کا گھٹے گا

    جب خیمہ زنو! زور ہواؤں کا گھٹے گا خوں میری ہتھیلی کا طنابوں پہ ملے گا ہو پیاس تو خود اپنے ہی ہونٹوں کا لہو چوس سوکھی ہوئی جھیلوں میں تجھے کچھ نہ ملے گا جلتے ہوئے رستوں کے لیے دیکھ لیا کر کھڑکی نہ کھلے گی تو دھواں اور گھٹے گا بستی میں غریبوں کی جہاں آگ لگی تھی سنتے ہیں وہاں ایک ...

    مزید پڑھیے

    تو اک قدم بھی جو میری طرف بڑھا دیتا

    تو اک قدم بھی جو میری طرف بڑھا دیتا میں منزلیں تری دہلیز سے ملا دیتا خبر تو دیتا مجھے مجھ کو چھوڑ جانے کی میں واپسی کا تجھے راستہ بتا دیتا مجھے تو رہنا تھا آخر حد تعین میں وہ پاس آتا تو میں فاصلہ بڑھا دیتا ہم ایک تھے تو ہمیں بے صدا ہی رہنا تھا پکارتا وہ کسے میں کسے صدا دیتا وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ سرد فاصلہ بس آج کٹنے والا تھا

    وہ سرد فاصلہ بس آج کٹنے والا تھا میں اک چراغ کی لو سے لپٹنے والا تھا بہت بکھیرا مجھے مرے مہربانوں نے مرا وجود ہی لیکن سمٹنے والا تھا بچا لیا تری خوشبو کے فرق نے ورنہ میں تیرے وہم میں تجھ سے لپٹنے والا تھا اسی کو چومتا رہتا تھا وہ کہ اس کو بھی عزیز تھا وہی بازو جو کٹنے والا ...

    مزید پڑھیے

    وہ آج لوٹ بھی آئے تو اس سے کیا ہوگا

    وہ آج لوٹ بھی آئے تو اس سے کیا ہوگا اب اس نگاہ کا پتھر سے سامنا ہوگا زمیں کے زخم سمندر تو بھر نہ پائے گا یہ کام دیدۂ تر تجھ کو سونپنا ہوگا ہزار نیزے ادھر اور میں ادھر تنہا مری شکست کا عنواں ہی دوسرا ہوگا جو تیز دھوپ میں سایوں کی فصل بوتے ہیں یہاں کی آب و ہوا کا انہیں پتہ ...

    مزید پڑھیے

تمام