فریب
ہر ایک شام مجھے یوں خیال آتا ہے کہ جیسے ٹاٹ کا میلا پھٹا ہوا پردہ تمہارے ہاتھ کی جنبش سے کانپ جائے گا کہ جیسے تم ابھی دفتر سے لوٹ آؤ گے مجھے تو یاد نہیں کچھ تمہارے سر کی قسم مگر پڑوس کی لڑکی بتا رہی تھی کہ میں اب اپنی مانگ میں افشاں نہیں سجاتی ہوں توے پہ روٹیاں اکثر جلائی ہیں میں ...