Kafeel Aazar Amrohvi

کفیل آزر امروہوی

فلم نغمہ نگار ، اپنی نظم ’ بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی‘ کے لئے مشہور، جسے جگجیت سنگھ نے آواز دی تھی

Poet and lyricist. Famous for his nazm "baat niklegi to phir door talak jayegi" sung by Jagjit Singh.

کفیل آزر امروہوی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    گھٹاؤں کی اداسی پی رہا ہوں

    گھٹاؤں کی اداسی پی رہا ہوں میں اک گہرا سمندر بن گیا ہوں تری یادوں کے انگاروں کو اکثر تصور کے لبوں سے چومتا ہوں کوئی پہچاننے والا نہیں ہے بھرے بازار میں تنہا کھڑا ہوں مرا قد کتنا اونچا ہو گیا ہے فلک کی وسعتوں کو ناپتا ہوں وہ یوں مجھ کو بھلانا چاہتے ہیں کہ جیسے میں بھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کی گلی میں ہواؤں کا شور تھا

    تنہائی کی گلی میں ہواؤں کا شور تھا آنکھوں میں سو رہا تھا اندھیرا تھکا ہوا سینے میں جیسے تیر سا پیوست ہو گیا تھا کتنا دل خراش اداسی کا قہقہہ یوں بھی ہوا کہ شہر کی سڑکوں پہ بارہا ہر شخص سے میں اپنا پتہ پوچھتا پھرا برسوں سے چل رہا ہے کوئی میرے ساتھ ساتھ ہے کون شخص اس سے میں اک بار ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے اب تک یہ گلہ ہے مرے غم خواروں کو

    مجھ سے اب تک یہ گلہ ہے مرے غم خواروں کو کیوں چھوا میں نے تری یاد کے انگاروں کو ذہن و دل حشر کے سورج کی طرح جلتے ہیں جب سے چھوڑا ہے ترے شہر کی دیواروں کو آج بھی آپ کی یادوں کے مقدس جھونکے چھیڑ جاتے ہیں محبت کے گنہ گاروں کو آرزو سوچ تڑپ درد کسک غم آنسو ہم سے کیا کیا نہ ملا ہجر کے ...

    مزید پڑھیے

    سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں

    سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں بہت جلنے لگا تھا جسم برفیلی چٹانوں میں کب آؤ گے یہ گھر نے مجھ سے چلتے وقت پوچھا تھا یہی آواز اب تک گونجتی ہے میرے کانوں میں جنازہ میری تنہائی کا لے کر لوگ جب نکلے میں خود شامل تھا اپنی زندگی کے نوحہ خوانوں میں مری محرومیاں جب پتھروں ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ تنہائیوں کی رازداں اچھی تو ہو

    گمشدہ تنہائیوں کی رازداں اچھی تو ہو میں یہاں اچھا نہیں ہوں تم وہاں اچھی تو ہو وقت رخصت بھیگے بھیگے ان دریچوں کی قسم نور پیکر چاند صورت گلستاں اچھی تو ہو تھرتھراتے کانپتے ہونٹوں کو آیا کچھ سکوں اے زباں رکھتے ہوئے بھی بے زباں اچھی تو ہو دھوپ نے جب آرزو کے جسم کو نہلا دیا بن گئی ...

    مزید پڑھیے

تمام

13 نظم (Nazm)

    اکیلے کمرے میں

    ابھی سے ان کے لیے اتنی بے قرار نہ ہو کیا ہے مجھ کو بہت بے قرار چھیڑا ہے تمہارے شعر سنا کر تمہارے سر کی قسم سہیلیوں نے مجھے بار بار چھیڑا ہے کشش نہیں ہے تمہارے بنا بہاروں میں یہ چھت یہ چاند ستارے اداس لگتے ہیں چمن کا رنگ نسیم سحر گلاب کے پھول نہیں ہو تم تو یہ سارے اداس لگتے ہیں خبر ...

    مزید پڑھیے

    شرنارتھی

    خواب شب کی منڈیروں پہ بیٹھے ہوئے گھورتے ہیں مجھے میری آنکھوں میں بسنے کو بے چین ہیں میں اسی خوف سے رات بھر جاگتا ہوں کہ میں سو گیا گر تو یہ میری آنکھوں میں بس جائیں گے اور کل ان کی قیمت چکانی پڑے گی مجھے

    مزید پڑھیے

    لوری

    اے مرے نور نظر لخت جگر جان سکوں نیند آنا تجھے دشوار نہیں ہے سو جا ایسے بد بخت زمانے میں ہزاروں ہوں گے جن کو لوری بھی میسر نہیں آتی ہوگی میری لوری سے تری بھوک نہیں مٹ سکتی میں نے مانا کہ تجھے بھوک ستاتی ہوگی لیکن اے میری امیدوں کے حسیں تاج محل میں تری بھوک کو لوری ہی سنا سکتی ...

    مزید پڑھیے

    نیا سال

    زندگی کے پیڑ سے ایک پتا اور گر کر ڈھیر میں گم ہو گیا ہے ڈھیر ان پتوں کا جو پہلے گرے تھے ہنس رہا ہے زندگی کا پیڑ خوش ہے جیسے اس کا بوجھ ہلکا ہو گیا ہے

    مزید پڑھیے

    دوراہے

    کب تلک خوابوں سے دھوکہ کھاؤ گی کب تلک اسکول کے بچوں سے دل بہلاؤ گی کب تلک منا سے شادی کے کرو گی تذکرے خواہشوں کی آگ میں جلتی رہو گی کب تلک چھٹیوں میں کب تلک ہر سال دلی جاؤ گی کب تلک شادی کے ہر پیغام کو ٹھکراؤ گی چائے میں پڑتا رہے گا اور کتنے دن نمک بند کمرے میں پڑھو گی اور کتنے دن ...

    مزید پڑھیے

تمام