برپا ہیں عجب شورشیں جذبات کے پیچھے
برپا ہیں عجب شورشیں جذبات کے پیچھے بے تاب ہے دل شوق ملاقات کے پیچھے جن کو نہ سمجھ پائے ہم ارباب نظر بھی سو راز ہیں اس شوخ کی ہر بات کے پیچھے اس ٹھوس حقیقت سے تعرض نہیں ممکن اک صبح تجلی ہے ہر اک رات کے پیچھے ارباب وطن ہم کو ذرا یہ تو بتائیں کن ذہنوں کی سازش ہے فسادات کے ...