Junaid Hazin Lari

جنید حزیں لاری

جنید حزیں لاری کی غزل

    برپا ہیں عجب شورشیں جذبات کے پیچھے

    برپا ہیں عجب شورشیں جذبات کے پیچھے بے تاب ہے دل شوق ملاقات کے پیچھے جن کو نہ سمجھ پائے ہم ارباب نظر بھی سو راز ہیں اس شوخ کی ہر بات کے پیچھے اس ٹھوس حقیقت سے تعرض نہیں ممکن اک صبح تجلی ہے ہر اک رات کے پیچھے ارباب وطن ہم کو ذرا یہ تو بتائیں کن ذہنوں کی سازش ہے فسادات کے ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں غم ہیں لیکن بار غم دل پر نہ رکھوں گا

    ہزاروں غم ہیں لیکن بار غم دل پر نہ رکھوں گا یہ نازک آبگینہ اس پہ میں پتھر نہ رکھوں گا وہ موسم وہ فضا وہ ساعتیں تیرے بچھڑنے کی میں اپنے ذہن میں ماضی کے پس منظر نہ رکھوں گا کوئی مسکن نہ ہوگا اب مری بے خواب راتوں کا میں اپنے دشمنوں کے بیچ اپنا گھر نہ رکھوں گا چلوں گا ساتھ اپنے ...

    مزید پڑھیے

    کیا عجب فرط خوشی سے ہے جو گریاں آدمی

    کیا عجب فرط خوشی سے ہے جو گریاں آدمی کثرت غم میں نظر آتا ہے خنداں آدمی قطرۂ بے مایہ لیکن بحر نا پیدا کنار ذرۂ ناچیز وسعت میں بیاباں آدمی پر سکوں حالات میں خاموش ساحل کی طرح شورش جذبات میں مانند طوفاں آدمی اس کی وحشت کا مداوا کر نہیں سکتا کوئی خود اگر چاہے تو بن سکتا ہے انساں ...

    مزید پڑھیے