Jumbish Khairabadi

جنبش خیرآبادی

جنبش خیرآبادی کی غزل

    سنبھل کر آہ بھرنا اے اسیر دام تنہائی

    سنبھل کر آہ بھرنا اے اسیر دام تنہائی کہیں ہاتھوں سے چھٹ جائے نہ دامان شکیبائی عجب انداز رکھتی ہے ادائے‌ دشت پیمائی کہ خود ہی خار بڑھ کر چومتے ہیں پائے‌ سودائی جو رنگ حسن خاموشی ہے وہ کھوتی ہے گویائی ہوا جب لب کشا غنچہ تو باہر بو نکل آئی ابھی تو بس تصور ہے تمہارے آستانے ...

    مزید پڑھیے

    سوئے ہوئے ذہنوں میں نادیدہ سویرا ہے

    سوئے ہوئے ذہنوں میں نادیدہ سویرا ہے سورج کے بھی اگنے پر ہر سمت اندھیرا ہے افسردہ دلوں میں بھی ارمانوں کا ڈیرا ہے سوکھی ہوئی شاخوں پر چڑیوں کا بسیرا ہے میں صاف طبیعت ہوں کچھ دل میں نہیں رکھتا کیا سوچ کے منہ تم نے آئینے سے پھیرا ہے جائیں تو کدھر جائیں بہکے ہوئے منزل سے دھوپیں ...

    مزید پڑھیے

    غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں

    غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں بکھرے ہوئے دامن پہ گہر دیکھ رہا ہوں اے حسن رخ یار جدھر دیکھ رہا ہوں اک حسب تخیل و نظر دیکھ رہا ہوں اک نور کی دنیا ہے مری شوق کی منزل ہر ذرے کو خورشید‌ نظر دیکھ رہا ہوں تم اور ابھی حسن کے پردوں کو اٹھاؤ میں آج حد‌ تاب نظر دیکھ رہا ہوں ہر آہ شرر‌ ...

    مزید پڑھیے

    کی احتیاط دل نے بہت پر کہا گیا

    کی احتیاط دل نے بہت پر کہا گیا چھوڑی جو ان کی راہ تو در در کہا گیا ساقی نے میرے نام پہ ساغر پٹک دیا تشنہ لبی کو میرا مقدر کہا گیا ہر چشم التفات کے حسن نگاہ کو آئینۂ خلوص کا جوہر کہا گیا احساس حسن ظرف سے ملتی ہے آبرو پانی کی ایک بوند کو گوہر کہا گیا اے صبح کی کرن یہ خیالات ...

    مزید پڑھیے

    جھوم کے ساغر کون اٹھائے کس کو پڑی میخانے کی

    جھوم کے ساغر کون اٹھائے کس کو پڑی میخانے کی ساقی کو بھی ہوش نہیں ہے قسمت ہے پیمانے کی گلشن گلشن یوں پھرتی ہے چاک گریباں پھول کی خوشبو جیسے صبا نے پھیلا دی ہو بات کسی دیوانے کی دیوانے پن کی گھاٹی میں عقل کا سورج ڈوب چلا شہر تخیل پر چھائی ہے شام کسی ویرانے کی سارے سہارے چھوٹ چلے ...

    مزید پڑھیے

    سکوں پایا طبیعت نے نہ دل کو ہی قرار آیا

    سکوں پایا طبیعت نے نہ دل کو ہی قرار آیا جو آنسو آنکھ میں آیا بڑا بے اعتبار آیا کسی کا بانکپن سارے زمانے میں پکار آیا چمک آنکھوں میں آئی نوک مژگاں پر نکھار آیا مقدر اپنا اپنا ہے گل‌ و شبنم کی وادی میں کوئی ہنستا ہوا آیا تو کوئی اشک بار آیا مجھے کیا واسطہ ہے آپ کے حسن تخیل سے مری ...

    مزید پڑھیے

    خامشی ہی خامشی میں داستاں بنتا گیا

    خامشی ہی خامشی میں داستاں بنتا گیا میرا ہر آنسو مرے غم کی زباں بنتا گیا آپ کا غم جب شریک قلب و جاں بنتا گیا اشک کا ہر قطرہ بحر بیکراں بنتا گیا ظلم ٹوٹا ہی کیے قائم رہی شان عمل بجلیاں گرتی رہیں اور آشیاں بنتا گیا دھیرے دھیرے یاد ان کی دل میں گھر کرتی رہی رفتہ رفتہ عشق ان کا جزو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی موت کے آغوش سے پیدا کرنا

    زندگی موت کے آغوش سے پیدا کرنا ڈوب کر بحر میں طوفان سے کھیلا کرنا آئے رونا بھی تو ہنسنے کا ارادہ کرنا جوش غم میں نہ کبھی ضبط سے گزرا کرنا دیکھنا شوق کی فطرت کو نہ رسوا کرنا چشم مشتاق یونہی ان کا نظارہ کرنا رنگ لائے گا عجب جلوہ‌ گہہ محشر میں ذوق‌ دیدار مرا آپ کا پردہ کرنا موج ...

    مزید پڑھیے

    سواد منظر خواب پریشاں کون دیکھے گا

    سواد منظر خواب پریشاں کون دیکھے گا اسیر زلف ہو کر شام ہجراں کون دیکھے گا گلوں کی دل کشی فصل بہاراں کون دیکھے گا نہ ہوں گے جب ہمیں رنگ گلستاں کون دیکھے گا شب غم تم نہ آئے غم نہیں غم ہے تو یہ غم ہے مرے دامن پہ اشکوں کا چراغاں کون دیکھے گا گداز شمع کی صورت جواز غم کرو پیدا یہ پروانو ...

    مزید پڑھیے

    پھول کھلتے ہی اگر پاؤں میں چھالے ہوں گے

    پھول کھلتے ہی اگر پاؤں میں چھالے ہوں گے اے جنوں دشت نوردی کے بھی لالے ہوں گے ان پہ ہو جائیں گے تعمیر حقیقت کے محل ہم نے جو خواب کبھی ذہن میں پالے ہوں گے بندگی میری ترے در کی جبیں سائی ہے میرے سجدے ترے قدموں کے حوالے ہوں گے مسکراتا ہے ہر اک زخم دل بسمل کا ہنس کے قاتل نے بھی ارمان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2