Jumbish Khairabadi

جنبش خیرآبادی

جنبش خیرآبادی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    سنبھل کر آہ بھرنا اے اسیر دام تنہائی

    سنبھل کر آہ بھرنا اے اسیر دام تنہائی کہیں ہاتھوں سے چھٹ جائے نہ دامان شکیبائی عجب انداز رکھتی ہے ادائے‌ دشت پیمائی کہ خود ہی خار بڑھ کر چومتے ہیں پائے‌ سودائی جو رنگ حسن خاموشی ہے وہ کھوتی ہے گویائی ہوا جب لب کشا غنچہ تو باہر بو نکل آئی ابھی تو بس تصور ہے تمہارے آستانے ...

    مزید پڑھیے

    سوئے ہوئے ذہنوں میں نادیدہ سویرا ہے

    سوئے ہوئے ذہنوں میں نادیدہ سویرا ہے سورج کے بھی اگنے پر ہر سمت اندھیرا ہے افسردہ دلوں میں بھی ارمانوں کا ڈیرا ہے سوکھی ہوئی شاخوں پر چڑیوں کا بسیرا ہے میں صاف طبیعت ہوں کچھ دل میں نہیں رکھتا کیا سوچ کے منہ تم نے آئینے سے پھیرا ہے جائیں تو کدھر جائیں بہکے ہوئے منزل سے دھوپیں ...

    مزید پڑھیے

    غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں

    غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں بکھرے ہوئے دامن پہ گہر دیکھ رہا ہوں اے حسن رخ یار جدھر دیکھ رہا ہوں اک حسب تخیل و نظر دیکھ رہا ہوں اک نور کی دنیا ہے مری شوق کی منزل ہر ذرے کو خورشید‌ نظر دیکھ رہا ہوں تم اور ابھی حسن کے پردوں کو اٹھاؤ میں آج حد‌ تاب نظر دیکھ رہا ہوں ہر آہ شرر‌ ...

    مزید پڑھیے

    کی احتیاط دل نے بہت پر کہا گیا

    کی احتیاط دل نے بہت پر کہا گیا چھوڑی جو ان کی راہ تو در در کہا گیا ساقی نے میرے نام پہ ساغر پٹک دیا تشنہ لبی کو میرا مقدر کہا گیا ہر چشم التفات کے حسن نگاہ کو آئینۂ خلوص کا جوہر کہا گیا احساس حسن ظرف سے ملتی ہے آبرو پانی کی ایک بوند کو گوہر کہا گیا اے صبح کی کرن یہ خیالات ...

    مزید پڑھیے

    جھوم کے ساغر کون اٹھائے کس کو پڑی میخانے کی

    جھوم کے ساغر کون اٹھائے کس کو پڑی میخانے کی ساقی کو بھی ہوش نہیں ہے قسمت ہے پیمانے کی گلشن گلشن یوں پھرتی ہے چاک گریباں پھول کی خوشبو جیسے صبا نے پھیلا دی ہو بات کسی دیوانے کی دیوانے پن کی گھاٹی میں عقل کا سورج ڈوب چلا شہر تخیل پر چھائی ہے شام کسی ویرانے کی سارے سہارے چھوٹ چلے ...

    مزید پڑھیے

تمام