Julius Naheef Dehlvi

جولیس نحیف دہلوی

جولیس نحیف دہلوی کی نظم

    کرشن‌ کنہیا

    جو سن لیتا ہے گوش دل سے افسانہ کنہیا کا وہ ہو جاتا ہے سچے دل سے دیوانہ کنہیا کا نظر آتی ہے جس کو خواب میں وہ صورت دل کش وہ اپنا دل بنا لیتا ہے کاشانہ کنہیا کا سرور و کیف کی ملتی ہے اس کو لذت دائم لگا لیتا ہے ہونٹوں سے جو پیمانہ کنہیا کا تم اپنا ہاتھ پھیلاؤ ذرا ساقی کی محفل میں کہ ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    ہم سے نظر ملائیے ہولی کا روز ہے تیر نظر چلائیے ہولی کا روز ہے بڑھیا شراب لائیے ہولی کا روز ہے خود پیجئے پلائیے ہولی کا روز ہے پردہ ذرا اٹھائیے ہولی کا روز ہے بے خود ہمیں بنائیے ہولی کا روز ہے سنجیدہ کیوں ہوئے مری صورت کو دیکھ کر سو بار مسکرائیے ہولی کا روز ہے یوں تو تمام عمر ستایا ...

    مزید پڑھیے