Joga Singh Anwar

جوگا سنگھ انور

جوگا سنگھ انور کی غزل

    خون کے چھینٹے سر صحن گلستاں دیکھے

    خون کے چھینٹے سر صحن گلستاں دیکھے میں نے ایسے بھی کئی جشن بہاراں دیکھے مجھ کو ہر درد مسیحا کی خبر ہے لیکن کس کو فرصت ہے مرا حال پریشاں دیکھے بے بسی میں تجھے کس نام سے تعبیر کروں آشیاں جلتے رہے اور نگہباں دیکھے آپ نے جلتے مکانوں کی کہانی ہی سنی میری آنکھوں نے تو جلتے ہوئے انساں ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب ہی کوئی پتھر تو نہ آیا ہوگا

    بے سبب ہی کوئی پتھر تو نہ آیا ہوگا آئینہ آپ نے اوروں کو دکھایا ہوگا وہ دیوانہ جو محبت سے شناسا ہوگا اس نے اس راہ میں کیا کچھ نہ لٹایا ہوگا دشت پہلے کی طرح آج بھی پیاسا ہوگا ابر برسا بھی تو دریاؤں پہ برسا ہوگا قہقہہ بار تھا جو شخص بھری محفل میں آ کے تنہائی میں کچھ سوچ کے رویا ...

    مزید پڑھیے