Jigar Jalandhari

جگر جالندھری

جگر جالندھری کی غزل

    وفا کے برابر جفا چاہتا ہوں

    وفا کے برابر جفا چاہتا ہوں ترا حوصلہ دیکھنا چاہتا ہوں ہر اک دل میں ہو انتہا کی محبت میں اس دور کی ابتدا چاہتا ہوں پلک کی جھپک بھی گوارا نہیں ہے برابر تجھے دیکھنا چاہتا ہوں ہر اک سانس زنجیر لگنے لگی ہے میں یہ سلسلہ توڑنا چاہتا ہوں زمانے کے غم یاد آنے لگے ہیں ترا غم تجھے سونپنا ...

    مزید پڑھیے

    کس کا لب پر مرے فسانا ہے

    کس کا لب پر مرے فسانا ہے ہمہ تن گوش اک زمانہ ہے زندگی ایک خواب ہے لیکن اس حقیقت کو کس نے جانا ہے کس طرح غم کو چھوڑ دوں یک لخت اس سے رشتہ بہت پرانا ہے اور تھوڑی سی کیجیئے تکلیف دو قدم پر غریب خانہ ہے آپ کو لوٹنے کی دیر ہے بس عمر رفتہ کو لوٹ آنا ہے زندگی تجھ سے کیا میں پیار ...

    مزید پڑھیے

    درد دل کی دوا نہ ہو جائے

    درد دل کی دوا نہ ہو جائے زندگی بے مزا نہ ہو جائے لطف دیتی ہے کیا امید وفا بے وفا با وفا نہ ہو جائے کیسے بیتاب ان کو دیکھوں گا آہ یا رب رسا نہ ہو جائے دل میں حسرت بسا تو لی ہے مگر یہ کڑی سلسلہ نہ ہو جائے اپنی دنیا اسی سے روشن ہے گل چراغ وفا نہ ہو جائے ہم ستم کو کرم سمجھتے ہیں ان پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2