Jigar Jalandhari

جگر جالندھری

جگر جالندھری کی غزل

    اس زلف کی توصیف بتائی نہیں جاتی

    اس زلف کی توصیف بتائی نہیں جاتی اک لمبی کہانی ہے سنائی نہیں جاتی دل ہے کہ مرا جاتا ہے دیدار کی خاطر ہم ہیں کہ ادھر آنکھ اٹھائی نہیں جاتی اشکوں سے کبھی سوز جگر کم نہیں ہوتا یہ آگ تو پانی سے بجھائی نہیں جاتی دل یہ تو ترا داغ‌ محبت نہ چھپے گا آئینے سے تصویر چھپائی نہیں جاتی یا رب ...

    مزید پڑھیے

    جب نگاہیں لڑیں نگاہوں سے

    جب نگاہیں لڑیں نگاہوں سے آندھیاں اٹھیں دل کی راہوں سے جرم ثابت نہ ہو تو جرم نہیں قتل کرتے رہو نگاہوں سے ہم نے طوفان پال رکھے ہیں اپنے اشکوں سے اپنی آہوں سے اپنے جلووں کو دیکھنے کے لئے خود کو دیکھو مری نگاہوں سے گرد رہ کا بھی احترام کرو اس کو نسبت ہے بادشاہوں سے اس طرح سامنے ...

    مزید پڑھیے

    ہو نہ کچھ بات مگر شور مچائے رکھنا

    ہو نہ کچھ بات مگر شور مچائے رکھنا اس طرح اوروں کو ہمدرد بنائے رکھنا تم اگر چاہتے ہو سب تمہیں ہنس ہنس کے ملیں اپنا غم اپنے ہی سینے میں چھپائے رکھنا دور کرنا نہ کبھی جلووں کو میرے دل سے اس چمن کو انہیں پھولوں سے سجائے رکھنا اس سے پر نور ہوا میری تمنا کا دیا رخ روشن سے یوں ہی پردہ ...

    مزید پڑھیے

    بے تابیوں میں اشکوں میں نالوں میں گھر گئے

    بے تابیوں میں اشکوں میں نالوں میں گھر گئے یعنی ہم اپنے چاہنے والوں میں گھر گئے آیا نہ خواب میں بھی کبھی اپنا کچھ خیال ہم اس قدر اندھیروں اجالوں میں گھر گئے سب اہل ظرف راہ عمل پر ہوئے رواں کم ظرف ادھر ادھر کے خیالوں میں گھر گئے ان کے قدم نہ چوم سکیں منزلیں کبھی راہی جو اپنے پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    اک نہتا آدمی تدبیر سے

    اک نہتا آدمی تدبیر سے کیا لڑے تقدیر کی شمشیر سے مسکرانا زیر لب ہر وقت ہی کوئی سیکھے آپ کی تصویر سے پھول سے پیش آئیے نرمی کے ساتھ کاٹیے شمشیر کو شمشیر سے دل میں تیری یاد سے ہے روشنی آنکھ روشن ہے تری تصویر سے اپنے دیوانے کی بیتابی کا حال پوچھیے ٹوٹی ہوئی زنجیر سے

    مزید پڑھیے

    جب وہ نا مہرباں نہیں ہوتا

    جب وہ نا مہرباں نہیں ہوتا آسماں آسماں نہیں ہوتا ہم زمانے سے کیا امید کریں تو ہی جب مہرباں نہیں ہوتا کہاں آرام ڈھونڈنے جائیں کس جگہ آسماں نہیں ہوتا میری نظروں سے دور رہ کر بھی وہ نظر سے نہاں نہیں ہوتا عذر اب کیوں ہے مجھ سے ملنے میں میں ترے درمیاں نہیں ہوتا اس کو نظریں بیان ...

    مزید پڑھیے

    زیر لب ان کا مسکرا دینا

    زیر لب ان کا مسکرا دینا دل میں شہنائیاں بجا دینا جانے والے یہ بات یاد رہے ہم کو آساں نہیں بھلا دینا کہیں بے آسرا نہ کر دے ہمیں اس قدر تیرا آسرا دینا ہم کو رونے کی تو اجازت دو اگر آتا نہیں ہنسا دینا ہو کے ناکام ناامید نہ ہوں تو مجھے اتنا حوصلہ دینا لاکھ حاتمؔ ہو کوئی لاکھ ...

    مزید پڑھیے

    جب کوئی غم ہی نہ ہو اشک بہاؤں کیسے

    جب کوئی غم ہی نہ ہو اشک بہاؤں کیسے خود کو دنیا کی اداکاری سکھاؤں کیسے تیری ہر ایک جھلک اور بڑھاتی ہے طلب ایسے میں پیاس نگاہوں کی بجھاؤں کیسے خود بخود آنکھوں کے پیمانے چھلک پڑتے ہیں شدت غم کو چھپاؤں تو چھپاؤں کیسے چاند تاروں سے ذرا بھی تجھے تسکین نہیں زندگی اب میں تری مانگ ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے ربط نہیں ہے کسی سے پیار مجھے

    کسی سے ربط نہیں ہے کسی سے پیار مجھے نہ جانے رہتا ہے پھر کس کا انتظار مجھے ہر ایک سانس مری عمر کو گھٹاتی ہے نفس کا تار ہے گویا کفن کا تار مجھے مری بہار کو موسم کا انتظار نہیں کوئی جو ہنس کے ملا مل گئی بہار مجھے نہ بے قرار ہو تو میری بے قراری پر تڑپ تڑپ کے خود آ جائے گا قرار ...

    مزید پڑھیے

    جو لوگ اجالے کو اجالا نہیں کہتے

    جو لوگ اجالے کو اجالا نہیں کہتے ہم ان کو برا کہتے ہیں اچھا نہیں کہتے جو جوڑ نہ دے ٹوٹے ہوئے تار دلوں کے ہم اس کو محبت کا ترانا نہیں کہتے جینا اسے کہتے ہیں جو ہو اوروں کی خاطر اپنے لیے جینے کو تو جینا نہیں کہتے انساں کے دل و ذہن منور نہ ہوں جس سے ہم ایسے اجالے کو اجالا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2