اس زلف کی توصیف بتائی نہیں جاتی
اس زلف کی توصیف بتائی نہیں جاتی اک لمبی کہانی ہے سنائی نہیں جاتی دل ہے کہ مرا جاتا ہے دیدار کی خاطر ہم ہیں کہ ادھر آنکھ اٹھائی نہیں جاتی اشکوں سے کبھی سوز جگر کم نہیں ہوتا یہ آگ تو پانی سے بجھائی نہیں جاتی دل یہ تو ترا داغ محبت نہ چھپے گا آئینے سے تصویر چھپائی نہیں جاتی یا رب ...