Jeem Jazil

جیم جاذل

جیم جاذل کی نظم

    پہلا قدم

    کوئی ڈر تھا نہ فکر تھی کوئی ماں کی انگلی تھی میرے ہاتھوں میں زندگی کے سفر کا پہلا قدم آدھے پاؤں سے جب اٹھایا تھا کتنا خوش تھا میں کھلکھلایا تھا اور اک عمر ہو گئی اب تو ماں کی انگلی نہیں ہے ہاتھوں میں ہاں مگر راستہ گرفت میں ہے پورے پاؤں سے چل رہا ہوں میں پھر بھی گرنے سے ڈر رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے آزاد ہونا ہے

    میں اپنی ذات کے زندان میں کب تک رہوں تنہا سہوں تنہا میں اپنے آپ کو کب تک بھلا کب تک اداسی اور تنہائی کے ان بے ذائقہ زخموں کو پیہم چاٹتا جاؤں مسلسل جاگتا جاؤں کہ حبس مستقل میں زندگی کرنے سے بہتر ہے میں اپنے خول سے باہر نکل آؤں کسی خودکش دھماکہ کرنے والے سے لپٹ جاؤں بکھر جاؤں مرے ...

    مزید پڑھیے