Jeem Jazil

جیم جاذل

جیم جاذل کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    مجھے یقین دلا حالت گماں سے نکال

    مجھے یقین دلا حالت گماں سے نکال غم حیات کو بڑھتے ہوئے زیاں سے نکال پھر اس کے بعد جہاں تو کہے گزاروں گا بس ایک بار ذرا کرب جسم و جاں سے نکال میں عین اپنے ہدف پر لگوں گا، شرط لگا ذرا سا کھینچ مجھے اور پھر کماں سے نکال میں اپنے جسم کے اندر نہ دفن ہو جاؤں مجھے وجود کے گرتے ہوئے مکاں ...

    مزید پڑھیے

    رکھی تھی تصویر تمہاری آنکھوں میں

    رکھی تھی تصویر تمہاری آنکھوں میں ہم نے ساری رات گزاری آنکھوں میں بندیا، چوڑی، گجرا، کنگن ایک طرف سب پر بھاری کاجل دھاری آنکھوں میں ممتا کے پہلو میں پہلی پہلی نیند پہلا پہلا خواب کنواری آنکھوں میں رات ہوئی تو سارے بدن میں پھیل گئی دن بھر جتنی آگ اتاری آنکھوں میں ساری ساری ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں

    ہر طرف دھوپ کا نگر مجھ میں کٹ گرا آخری شجر مجھ میں چھاؤں چھاؤں پکارتا جائے کون کرنے لگا سفر مجھ میں مجھ سے ہو کر الگ پریشاں تھا لوٹ آیا مرا ہنر مجھ میں ایک بچہ سا بے سبب جاذلؔ بیٹھا رہتا ہے روٹھ کر مجھ میں

    مزید پڑھیے

    مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے

    مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے پھر بھی سینے میں حسد ہے؟ حد ہے میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں تیرا نقطہ بھی سند ہے، حد ہے تیری ہر بات ہے سر آنکھوں پر میری ہر بات ہی رد ہے، حد ہے عشق میری ہی تمنا تو نہیں تیری نیت بھی تو بد ہے، حد ہے زندگی کو ہے ضرورت میری اور ضرورت بھی اشد ہے، حد ...

    مزید پڑھیے

    گر ہمیں تیرا سہارا ہے، خدا جانتا ہے

    گر ہمیں تیرا سہارا ہے، خدا جانتا ہے پھر تو ہر ظلم گوارہ ہے، خدا جانتا ہے میری ہر راہ گزرتی ہے ترے کوچے سے تو مرا قطبی ستارہ ہے، خدا جانتا ہے زندگی تجھ کو ترے درد کے ہر اک پل کو ہم نے جس طرح گزارا ہے خدا جانتا ہے بیٹھا رہتا ہے جہاں ہجر کا تنہا آنسو میری آنکھوں کا کنارہ ہے، خدا ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    پہلا قدم

    کوئی ڈر تھا نہ فکر تھی کوئی ماں کی انگلی تھی میرے ہاتھوں میں زندگی کے سفر کا پہلا قدم آدھے پاؤں سے جب اٹھایا تھا کتنا خوش تھا میں کھلکھلایا تھا اور اک عمر ہو گئی اب تو ماں کی انگلی نہیں ہے ہاتھوں میں ہاں مگر راستہ گرفت میں ہے پورے پاؤں سے چل رہا ہوں میں پھر بھی گرنے سے ڈر رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے آزاد ہونا ہے

    میں اپنی ذات کے زندان میں کب تک رہوں تنہا سہوں تنہا میں اپنے آپ کو کب تک بھلا کب تک اداسی اور تنہائی کے ان بے ذائقہ زخموں کو پیہم چاٹتا جاؤں مسلسل جاگتا جاؤں کہ حبس مستقل میں زندگی کرنے سے بہتر ہے میں اپنے خول سے باہر نکل آؤں کسی خودکش دھماکہ کرنے والے سے لپٹ جاؤں بکھر جاؤں مرے ...

    مزید پڑھیے