محسوس کروگے تو گزر جاؤگے جاں سے
محسوس کروگے تو گزر جاؤگے جاں سے وہ حال ہے اندر سے کہ باہر ہے بیاں سے وحشت کا یہ عالم کہ پس چاک گریباں رنجش ہے بہاروں سے الجھتے ہیں خزاں سے اک عمر ہوئی اس کے در و بام کو تکتے آواز کوئی آئی یہاں سے نہ وہاں سے اٹھتے ہیں تو دل بیٹھنے لگتا ہے سر بزم بیٹھے ہیں تو اب مر کے ہی اٹھیں گے ...