Jamuna Parsad Rahi

جمنا پرشاد راہیؔ

جمنا پرشاد راہیؔ کی غزل

    گاؤں سے گزرے گا اور مٹی کے گھر لے جائے گا

    گاؤں سے گزرے گا اور مٹی کے گھر لے جائے گا ایک دن دریا سبھی دیوار و در لے جائے گا گھر کی تنہائی میں یوں محسوس ہوتا ہے مجھے جیسے کوئی مجھ کو مجھ سے چھین کر لے جائے گا کون دے گا اس کو میری تہ نشینی کا پتا کون میرے ڈوب جانے کی خبر لے جائے گا آئینے ویراں نگاہی کا سبب بن جائیں گے خود ...

    مزید پڑھیے

    جادۂ زیست میں تنویر سحر آنے تک

    جادۂ زیست میں تنویر سحر آنے تک خواب بنتے رہو تعبیر نظر آنے تک لوٹ بھی آیا تو صدیوں کی تھکن لائے گا صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آنے تک زندگی پیاس سے مانوس نہ ہو جائے کہیں وقت کے دشت میں اک لمحۂ تر آنے تک ظلمتیں چھین نہ لیں ہم سے مقدس چہرے شمع مصلوب ترے شعلہ بسر آنے تک ہم گناہوں ...

    مزید پڑھیے

    پرندے لوٹ کے جب گھر کو جانے لگتے ہیں

    پرندے لوٹ کے جب گھر کو جانے لگتے ہیں ہمیں بھی یاد در و بام آنے لگتے ہیں فصیل سرحد ماضی دھڑکنے لگتی ہے جو خواب نیند کا در کھٹکھٹانے لگتے ہیں حباب دھوپ کی بارش میں پھوٹتے بنتے ثبات ذات کا مطلب بتانے لگتے ہیں سر محاذ ترے آتے ہی حریف مرے یہ میرے ہاتھ مجھے آزمانے لگتے ہیں ترے خیال ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2