جواں تھا دل نہ تھا اندیشۂ سود و زیاں پہلے
جواں تھا دل نہ تھا اندیشۂ سود و زیاں پہلے وہ تھے کیا مہرباں سارا جہاں تھا مہرباں پہلے کوئی منزل ہو ہمت چاہئے سر ہو ہی جاتی ہے مگر لٹتے ہیں رستے میں ہزاروں کارواں پہلے وہ میر کارواں بھی اک نہ اک دن ہو کے رہتے ہیں جنہوں نے مدتوں چھانی ہے خاک کارواں پہلے خودی جاگی اٹھے پردے اجاگر ...