Jameel Usman

جمیل عثمان

جمیل عثمان کی غزل

    تحفۂ شعر و سخن لائے ہیں

    تحفۂ شعر و سخن لائے ہیں ہدیۂ توبہ شکن لائے ہیں آپ کی بزم میں اے ہم سخنو اپنا سرمایۂ فن لائے ہیں شعر کچھ لائے ہیں جدت آمیز کچھ بہ انداز کہن لائے ہیں رنگ و آہنگ کے گلدستے میں پھول کیا سارا چمن لائے ہیں شعر کی شکل میں قرطاس پہ ہم گوہر و لعل یمن لائے ہیں دل فگاری کے صنم خانے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے میرے باغ میں انگور کے دانے لگے

    جب سے میرے باغ میں انگور کے دانے لگے مجھ کو دنیا میں ہی جنت کے مزے آنے لگے مے کشوں نے ہی نہیں ڈھونڈا مرے گھر کا پتہ شیخ صاحب بھی مجھے اب یاد فرمانے لگے اک سرور و کیف کا عالم ہے طاری بن پئے پیالے سادہ پانی کے بھی مے کے پیمانے لگے جگمگا اٹھے ہیں اطراف و جوانب میں دئیے شمع محفل کی ...

    مزید پڑھیے

    بدلے گی کائنات مری بات مان لو

    بدلے گی کائنات مری بات مان لو مجھ سے ملاؤ ہات مری بات مان لو ہم سے قدم ملا کے چلو گے تو دیکھنا سر ہوں گے شش جہات مری بات مان لو بگڑی ہوئی جو بات بڑی مدتوں سے ہے بن جائے گی وہ بات مری بات مان لو ہے زندگی بغیر تمہارے اک اضطراب دے دو اسے ثبات مری بات مان لو کس نے کہا ہے تم سے کہ تا ...

    مزید پڑھیے

    سو جائیے حضور کہ اب رات ہو گئی

    سو جائیے حضور کہ اب رات ہو گئی جو بات ہونے والی تھی وہ بات ہو گئی اب کہنے سننے کے لئے کچھ بھی نہیں رہا بس اتنا کافی ہے کہ ملاقات ہو گئی تھوڑی سی دیر اس میں ہوئی تو ضرور ہے لیکن قبول اپنی مناجات ہو گئی ہم بیج بو کے سوئے فلک دیکھتے رہے اور دیکھتے ہی دیکھتے برسات ہو گئی اپنوں میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی عذاب اگر ہو تو کیا کریں

    یہ زندگی عذاب اگر ہو تو کیا کریں اک تلخ سی شراب اگر ہو تو کیا کریں تم سے ہمارے قلب و نظر کا معاملہ اک وجۂ اضطراب اگر ہو تو کیا کریں صدق و صفا کی آرزو اب کیا کرے کوئی بند آگہی کا باب اگر ہو تو کیا کریں فطرت میں جس کی روز ازل سے حجاب ہے وہ حسن بے حجاب اگر ہو تو کیا کریں رخ کو تمہارے ...

    مزید پڑھیے