Jamal Panipati

جمال پانی پتی

جمال پانی پتی کی غزل

    وہ لہو روئی ہیں آنکھیں کہ بتانا مشکل

    وہ لہو روئی ہیں آنکھیں کہ بتانا مشکل اب کوئی خواب ان آنکھوں میں سجانا مشکل کتنی یادیں تھیں کہ گرد رہ ایام ہوئیں کتنے چہروں کا ہوا دھیان میں لانا مشکل کتنے شب خوں تھے اجالوں پہ جو مارے نہ گئے کتنی شمعیں تھیں ہوا جن کا جلانا مشکل کتنے دروازے دلوں کے تھے جو دیوار بنے ایسی دیوار ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا ہوگا ہر اک دل کو یہ دھڑکا کیا ہے

    جانے کیا ہوگا ہر اک دل کو یہ دھڑکا کیا ہے دور تک پھیلا ہوا خوف کا سایہ کیا ہے بحر و بر وادی و صحرا میں ہے ہلچل کیسی یہ افق تا بہ افق شور سا برپا کیا ہے بین کرتی ہوئی چلتی ہے ہوا کیوں سر شام دل کا مارا کوئی راتوں کو سسکتا کیا ہے کیا ہے یہ سوز دروں جس سے سلگتا ہے بدن جو بھڑکتا ہے دل و ...

    مزید پڑھیے

    بے فیض عجب نکلی یہ فصل تمنا بھی

    بے فیض عجب نکلی یہ فصل تمنا بھی پھوٹی نہیں کونپل بھی چٹکا نہیں غنچہ بھی کیا ہو گیا گلشن کو ساکت ہے فضا کیسی سب شاخ و شجر چپ ہیں ہلتا نہیں پتا بھی لو جس سے لگائی تھی وہ آس بھی مدھم ہے دل جس سے چراغاں تھا بجھتا ہے وہ شعلہ بھی اس عشق میں کیا کھویا اس درد سے کیا پایا تم نے نہیں پوچھا ...

    مزید پڑھیے

    سدا رہے تیرا غم سلامت یہی اثاثہ ہے آبرو کا

    سدا رہے تیرا غم سلامت یہی اثاثہ ہے آبرو کا یہ دولت دل بہم نہ ہوتی تو کون پرساں تھا آرزو کا امڈ کے آیا ہے اے عزیزو روش روش سیل رنگ و بو کا مگر نہ پھر بھی نصیب چمکا اگر مری خاک بے نمو کا مثال صبح بہار تو ہے تو میں ہوں شام خزاں کی صورت چمن چمن خار و خس سے میرے فروغ ہے تیرے رنگ و بو ...

    مزید پڑھیے