کچھ بھی تو ہو سکا نہ رقم احتیاط سے
کچھ بھی تو ہو سکا نہ رقم احتیاط سے ہر چند اٹھ رہا تھا قلم احتیاط سے کیا خوب اتفاق ہے ٹھوکر وہیں لگی رکھے جہاں جہاں بھی قدم احتیاط سے ہم دور دور رہ کے بھی کچھ متحد سے ہیں کچھ یوں کیے ہیں تو نے ستم احتیاط سے تیرے کرم کی ایک نشانی ہی تو ہے یہ دل سے لگائے بیٹھے ہیں غم احتیاط ...