Jalib Nomani

جالب نعمانی

جالب نعمانی کی غزل

    وہ آنکھیں زہر ایسا بو گئی ہیں

    وہ آنکھیں زہر ایسا بو گئی ہیں زمینیں زرد صحرا ہو گئی ہیں اندھیرے گر رہے ہیں آسماں سے فضا کی وسعتیں بھی سو گئی ہیں ہمیشہ ایک جا پاتا ہوں خود کو حدیں منزل کی شاید کھو گئی ہیں چمک کیا ریت کی ذروں میں ہوگی جو سونا تھا وہ موجیں دھو گئی ہیں پگھلتے دیکھ کے سورج کی گرمی ابھی معصوم ...

    مزید پڑھیے

    تمام رنگ ہوا ہو گئے کہانی سے

    تمام رنگ ہوا ہو گئے کہانی سے زمین کانپ رہی ہے اترتے پانی سے وہ اک پرندۂ آتش جو آگ پیتا تھا اسیر ہو گیا اپنی ہی خوش بیانی سے شکار چھپ گئے اپنی پناہ گاہوں میں کمان ٹوٹ گئی اس کی کھینچا تانی سے جو کھیل کھیل رہے تھے ہواؤں کی شہ پر وہ کھیل ختم ہوا مرگ ناگہانی سے خود اپنے آپ سے ...

    مزید پڑھیے