Jaleel Saz

جلیل ساز

جلیل ساز کی غزل

    کوئی تقریب ہو لاچاریاں ہیں

    کوئی تقریب ہو لاچاریاں ہیں بڑے لوگوں سے رشتے داریاں ہیں ہماری کج کلاہی پر نہ جاؤ ابھی ہم میں وہی خودداریاں ہیں مروت آؤ بھگتی وضع داری یہ پچھلے عہد کی بیماریاں ہیں خوشا جن کو میسر آئیں نیندیں یہاں تو عمر بھر بیداریاں ہیں نہیں ہے آدمی کے بس میں کچھ بھی تو پھر کاہے کی خود ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے

    ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے ٹوٹی ہوئی کشتی سے اترنا بھی نہیں ہے بیٹھے ہیں شب و روز تصور میں اسی کے وہ راہ گزر جس سے گزرنا بھی نہیں ہے لکھیں گے بہ ہر حال حکایات جنوں ہم سچائی قلم میں ہے تو ڈرنا بھی نہیں ہے احباب بھی اب تیز کیے بیٹھے ہیں ناخن اب اپنے کسی زخم کو بھرنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    اک منظر فریب محبت ہے پیار ہے

    اک منظر فریب محبت ہے پیار ہے چہرے بتا رہے ہیں دلوں میں غبار ہے میں سن رہا ہوں بڑھتی ہوئی شورشوں کی چاپ دنیا سمجھ رہی ہے فضا سازگار ہے چل میرے ساتھ اور قدم تول تول کر صبر و رضا کی راہ بڑی پیچ دار ہے دن آج کا سکوں سے گزر جائے فکر کر ہر آنے والے کل کا کسے اعتبار ہے اس آس کو سنبھال ...

    مزید پڑھیے